“یہ وہی سچن پائلٹ ہے جو راجستھان میں وزیراعلیٰ بننے کا ہے جو مودی جی کے پوسٹر پر ان کے چہرے پر کالک پوت رہا ہے اس کو اتنا پھلاو کہ کل تک ہر ٹی وی چینل پر آ جائے.” اس پیغام کے ساتھ پوسٹر پر وزیر اعظم نریندر مودی کا منہ کالا کرتے ہوئے ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں سفید کرتا پتلون پہنے ہوئے ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے.
یہ پوسٹ فیس بک کے صفحہ “نمو نریندر مودی جی” پر پوسٹ کیا گیا ہے. اس صفحہ کے 2 ملین سے بھی زیادہ پیروکار ہیں. کئی لوگوں نے فیس بک اور ٹویٹر پر تصاویر کیساتھ اسی پیغام کو شیئر کیا.
یہ شخص سچن پائلٹ نہیں ہے
پوسٹ میں دکھائی دینے والا شخص سچن پائلٹ نہیں ہے جو مودی کے پوسٹر پر کالک پوت رہا ہے، اور یہ تصویر حالیہ اسمبلی انتخابات کی بھی نہیں ہے. ایک مقبول مراٹھی روزنامہ اخبار “لوک ستا” میں شائع تصویر ہے جو 11اکتوبر، 2018 کی رپورٹ میں شائع کی گئی تھی. مہاراشٹر یوتھ کانگریس کے صدر ستیہ جیت تامبے نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کے دوران وزیراعظم مودی کے پوسٹر کو سیاہ کر دیا تھا. یہ احتجاج ممبئی میں منعقد ہوا تھا اور اسے مہاراشٹر یوتھ کی کانگریس نے منظم کیا تھا.
الٹ نیوز نے پایا ہے کہ جھوٹی اور غلط معلومات صرف انتخابات سے پہلے نہیں کی جاتی بلکہ ووٹنگ اور فیصلے کے اعلان کے بعد بھی جاری رہتی ہے. یہ کرناٹک انتخابات کے دوران بھی ہوا تھا. لیکن تب بھی انتخابات کے بعد، فیک رپورٹس بند نہیں ہوئی، بلکہ زور و شور سے جاری ہے.