چائے فائدہ دے یا نقصان بس تھوڑی سی معلومات پڑ ھ لیں جو ضروری ہے

چائے فائدہ دے یا نقصان بس تھوڑی سی معلومات پڑ لیں جو ضروری ہے
چائے دنیا کے سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے مشروبات میں سے ہے۔ سر میں درد سے نجات پانی ہو یا دن بھر کی تھکاوٹ سے چھٹکارا پانا ہو،مہمانوں کی خاطر تواضع کا معاملہ ہو یا بڑوں کی سیاسی بیٹھک، خوشی کی گھڑی ہویا غم کا موقع ،چائے ہماری تہذیبی روایات کا اہم حصہ بن چکی ہے۔

چائے کی دریافت آج سے تقریباً پانچ ہزار سال قبل چین میں اس وقت ہوئی جب چین کے شہنشاہ شین ننگ کے سامنے اُبلتے پانی کے برتن میں جنگلی پتے ڈال کر ایک مشروب پیش کیا گیا،اُس نے اس مشروب کی خوشبو اور ذائقہ کو بے حد پر لطف پایا۔

سولہویں صدی میں چائے یورپ میں متعارف ہوئی۔ سترھویں صدی کے دوران میں برطانیہ میں چائے پینا فیشن بن گیا۔بعدازاں برطانیہ نے ہندوستان میں بڑے پیمانے پر پلانٹ کی تیاری اور تجارت شروع کی۔

 ابتدائی طور پر صرف خاص مواقع پر چائے پی اور پلائی جاتی تھی۔انیسویں صدی کے دوران میں یورپ میں چائے کی قیمت میں مسلسل کمی واقع ہوئی۔انیسویں صدی کے آخر تک چائے معاشرے کی ہرسطح پر روز مرہ کے مشروبات کا حصہ بن چکی تھی۔

2003ء میں چائے کی پیداوار 3.15ملین ٹن سالانہ تھی۔ اس کی سب سے زیادہ کاشت کاری بھارت ،چین اور سری لنکا میں ہوئی۔

چائے کی اقسام اور اس کے فوائد:
چائے کی تمام اقسام ایک ہی بنیادی پلانٹ کیمیلا سینس سے آتی ہیں،اس پلانٹ کا تعلق ایشیا سے ہے لیکن اس وقت پوری دنیا میں چائے کی کاشت ٹراپیکل اور سب ٹراپیکل علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے۔

چائے دنیا کے سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے مشروبات میں سے ہے۔سر میں درد سے نجات پانی ہو یا دن بھر کی تھکاوٹ سے چھٹکارا پانا ہو،مہمانوں کی خاطر تواضع کا معاملہ ہو یا بڑوں کی سیاسی بیٹھک، خوشی کی گھڑی ہویا غم کا موقع ،چائے ہماری تہذیبی روایات کا اہم حصہ بن چکی ہے۔

چائے کی دریافت آج سے تقریباً پانچ ہزار سال قبل چین میں اس وقت ہوئی جب چین کے شہنشاہ شین ننگ کے سامنے اُبلتے پانی کے برتن میں جنگلی پتے ڈال کر ایک مشروب پیش کیا گیا،اُس نے اس مشروب کی خوشبو اور ذائقہ کو بے حد پر لطف پایا۔

سولہویں صدی میں چائے یورپ میں متعارف ہوئی۔ سترھویں صدی کے دوران میں برطانیہ میں چائے پینا فیشن بن گیا۔بعدازاں برطانیہ نے ہندوستان میں بڑے پیمانے پر پلانٹ کی تیاری اور تجارت شروع کی۔

 

ابتدائی طور پر صرف خاص مواقع پر چائے پی اور پلائی جاتی تھی۔انیسویں صدی کے دوران میں یورپ میں چائے کی قیمت میں مسلسل کمی واقع ہوئی۔انیسویں صدی کے آخر تک چائے معاشرے کی ہرسطح پر روز مرہ کے مشروبات کا حصہ بن چکی تھی۔

2003ء میں چائے کی پیداوار 3.15ملین ٹن سالانہ تھی۔ اس کی سب سے زیادہ کاشت کاری بھارت ،چین اور سری لنکا میں ہوئی۔

چائے کی اقسام اور اس کے فوائد:

چائے کی تمام اقسام ایک ہی بنیادی پلانٹ کیمیلا سینس سے آتی ہیں،اس پلانٹ کا تعلق ایشیا سے ہے لیکن اس وقت پوری دنیا میں چائے کی کاشت ٹراپیکل اور سب ٹراپیکل علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے۔

ڈارک ٹی:
ڈارک ٹی چین کے صوبہ ہنان اور سیچوان سے ہے۔یہ ایک ذائقہ دار پر وبائیوٹک چائے ہے جس کا ذائقہ ہلکا سا میٹھا ہوتاہے۔ڈارک ٹی میں بھر پور تعداد میں وٹامنز اور امینوایسڈ موجود ہیں جن سے جسم کے ہاضمے اور بلڈ پریشر میں کمی میں مدد ملتی ہے۔

گرین ٹی:
گرین ٹی کی ابتداء بھی چین سے ہوئی ،بعد میں تیزی سے ایشیا کے تمام ممالک میں پھیل گئی۔

گرین ٹی کا استعمال صحت پر مفید اثرات مرتب ہوتاہے۔گرین ٹی کا استعمال چھاتی کے کینسر،پروسٹیٹ کینسر اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتاہے اور وزن میں کمی کا باعث بنتاہے۔

گرین ٹی چربی ختم کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔

گرین ٹی کے استعمال سے بڑھاپے میں دماغ کی حفاظت میں مدد ملتی ہے۔

گرین ٹی بیکٹیریا کو ختم کرتی ہے جس سے دانتوں کی صحت میں بہتری اور انفیکشن کے خطرے میں کمی آتی ہے۔

ییلوٹی:
ییلو چائے کی ایک ایسی قسم ہے جو ذائقہ میں گرین ٹی کی طرح ہوتی ہے ۔چین میں ییلو ٹی کو’ ’ہنگچی“کہا جاتاہے۔

یہ دنیا میں سب سے زیادہ مہنگی چائے ہے۔یہ صحت کے حیرت انگیز فوائد کی وجہ سے بہت مقبول ہے۔اس کا استعمال جگر کی بیماریوں سے محفوظ کرتاہے،تیزی سے بڑھاپے کی رفتار کم کرتاہے، ذیابیطس اور بڑی آنت کے کینسر کو روکنے میں مدد کرتاہے۔

وائٹ ٹی:
وائٹ ٹی انتہائی ذائقہ دار ہوتی ہے۔اس میں چائے کی باقی اقسام کے مقابلے میں کم کیفین ہوتی ہے۔

اس کی کاشت زیادہ ترچین،مشرقی نیپال ،تائیوان اور مشرقی ہندوستان میں کی جاتی ہے۔

اس کا استعمال دل کی بیماریوں کے خطرے میں کمی اور دانتوں کو بیکٹیریا سے بچانے میں مدد کرتاہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چائے اور دودھ کو ایک ساتھ پینے سے جسم میں ضروری غذائی اجزاء کے جذب میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

دودھ کی چائے کی بہت زیادہ مقدار جسم میں آئرن اور زنک کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

ڈارک ٹی چین کے صوبہ ہنان اور سیچوان سے ہے۔

یہ ایک ذائقہ دار پر وبائیوٹک چائے ہے جس کا ذائقہ ہلکا سا میٹھا ہوتاہے۔

ڈارک ٹی میں بھر پور تعداد میں وٹامنز اور امینوایسڈ موجود ہیں جن سے جسم کے ہاضمے اور بلڈ پریشر میں کمی میں مدد ملتی ہے۔

گرین ٹی:
گرین ٹی کی ابتداء بھی چین سے ہوئی ،بعد میں تیزی سے ایشیا کے تمام ممالک میں پھیل گئی۔

گرین ٹی کا استعمال صحت پر مفید اثرات مرتب ہوتاہے۔

گرین ٹی کا استعمال چھاتی کے کینسر،پروسٹیٹ کینسر اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتاہے اور وزن میں کمی کا باعث بنتاہے۔گرین ٹی چربی ختم کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔گرین ٹی کے استعمال سے بڑھاپے میں دماغ کی حفاظت میں مدد ملتی ہے۔گرین ٹی بیکٹیریا کو ختم کرتی ہے جس سے دانتوں کی صحت میں بہتری اور انفیکشن کے خطرے میں کمی آتی ہے۔

ییلوٹی:
ییلو چائے کی ایک ایسی قسم ہے جو ذائقہ میں گرین ٹی کی طرح ہوتی ہے ۔چین میں ییلو ٹی کو’ ’ہنگچی“کہا جاتاہے۔یہ دنیا میں سب سے زیادہ مہنگی چائے ہے۔

یہ صحت کے حیرت انگیز فوائد کی وجہ سے بہت مقبول ہے۔

اس کا استعمال جگر کی بیماریوں سے محفوظ کرتاہے،تیزی سے بڑھاپے کی رفتار کم کرتاہے، ذیابیطس اور بڑی آنت کے کینسر کو روکنے میں مدد کرتاہے۔

وائٹ ٹی:
وائٹ ٹی انتہائی ذائقہ دار ہوتی ہے۔اس میں چائے کی باقی اقسام کے مقابلے میں کم کیفین ہوتی ہے۔

اس کی کاشت زیادہ ترچین،مشرقی نیپال ،تائیوان اور مشرقی ہندوستان میں کی جاتی ہے۔

اس کا استعمال دل کی بیماریوں کے خطرے میں کمی اور دانتوں کو بیکٹیریا سے بچانے میں مدد کرتاہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چائے اور دودھ کو ایک ساتھ پینے سے جسم میں ضروری غذائی اجزاء کے جذب میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

دودھ کی چائے کی بہت زیادہ مقدار جسم میں آئرن اور زنک کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

یہ ایک سینڈیکیڈیڈ فیڈ ہے. جس میں ادارہ نے کوئی ترمیم نہیں کی ہے. بشکریہ سچ نیوز پاکستان

Leave a comment