ممبئی ۔24 دسمبر (ورق تازہ نیوز ) شہریت ترمیمی بل اور این آر سی کے خلاف جہاں پورا ملک سراپا احتجاج بنا ہواہے مسلمانوں کے ساتھ برادران وطن بھی بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیںاور سی اے اے اور این آرسی کی پر زور مخالفت کر رہے ہیں وہیں ممبئی و مہا راشٹر میں بھی زبردست احتجاج ہو رہے ہیںگذشتہ دنوں بیڑ ،پربھنی ،کلم نوری ضلع ہنگولی د و دیگر جگہوں پر احتجاجیوں اور پولیس کے درمیان چھڑپ کے واقعات پیش آئے تھے،.
پولیس نے لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ احتجاج کرنے والوں پر سنگین ترین دفعات کے تحت ان پر مقدمہ درج کیا ہے ،اب تک درجنوں نوجوانوں کو پولیس گرفتار کر چکی ہے گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہنے کی خبر ابھی بھی گردش کر رہی ہے جس کی وجہ سے عوام میں خوف و ہراس کا ماحول ہے ۔ جمعیة علماءضلع بیڑ کے عہدیداران مفتی عبد اللہ ،مولانا صابر صاحب ایڈوکےٹ خواجہ ،ایڈوکےٹ شفیق بھاﺅ ،ایڈوکیٹ اظہر نے جمعیة علماءمہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی صاحب سے رابطہ کرکے صورت حال سے آگاہ کیا ،اطلاع ملتے ہی صوبائی صدر مولانا ندیم صدیقی صاحب نے اعلی پولیس افسران ڈائرکٹر جنرل آف پولس سبوت کمار جےسوال، آئی جی منوج لوہیا ، بیڑ ضلع کے ایس پی ہرش پوڈر ، ڈی وائی ایس پی وجے کھابڑے او رپر بھنی کے ایس پی کرشن کانت اپدھیائے و دیگر سے رابطہ قائم کرکے صورت حال سے واقف کرایا اور گرفتار شدگان کو فوری رہاءکرنے اور مزید بے قصوروں کو گرفتار نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
اور واضح کیا کہ یہ نو جوان آئین کی روشنی میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف پر امن احتجاج کرہے تھے ،معمولی چھڑپ کی وجہ سے نوجوانوں پر اتنی سنگین دفعات کا لگانا کسی بھی طرح منا سب نہیں ہے ۔اعلی پولیس افسران نے اس معاملہ میں انصاف سے کام لینے ، اور بے گناہوں کو ہراساں نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔
پربھنی ضلع جمعیة علماءکے ذ مہ داران مولانا صادق ندوی ،اسحاق سینٹھ کے ہمراہ مولانا صدیقی صاحب صدر جمعیة علماءمہا راشٹر ،ایڈوکیٹ پٹھان تہور خان صاحب سکریٹری لیگل سیل جمعیة علماءمہا راشٹرنے پربھنی کادورہ کیا صورت حال کا جائزہ لیا، گرفتار شدہ نو جوانوںاور ان کے اہل خانہ سے رابطہ کیا اور بے گناہوں کی گرفتاری پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیس عہدیداروں سے بات چیت کے علاوہ دو نوں اضلاع کے تمام محروسین کی رہائی اور قانونی امداد کا بھر پور تیقن دیا ۔اور کہا کہ ہماری لیگل ٹیم نو جوانوں کو انصاف دلانے کے لئے ہر ممکن کو شش کرے گی ۔