پاکستانی نژاد حمزہ یوسف سکاٹ لینڈ کے پہلے مسلمان سربراہ منتخب

271

برطانوی سیاست کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی نژاد حمزہ یوسف اسکاٹش نیشنل پارٹی کے نئے سربراہ منتخب ہو گئے۔

حمزہ یوسف گلوسگو میں پولک سے رکن اسکاٹش پارلیمنٹ ہیں اور اب وہ اسکاٹس لینڈ کے نئے فرسٹ منسٹر یعنی اسکاٹش حکومت کے سربراہ ہوں گے۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ 37 سالہ حمزہ یوسف نئے منصب پر فائز ہونے کے بعد برطانوی سیاسی جماعت کے پہلے مسلمان اور پاکستانی نژاد لیڈر بن گئے ہیں.

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حمزہ یوسف نے پارٹی الیکشن میں اپنے حریفوں کیٹ فوربز اور اش ریگن کو ہرایا ہے جس کے بعد جماعت کے اندر پائی جانے والی تقسیم واضح ہو گئی ہے۔

حمزہ یوسف پہلے مسلمان ہیں جو برطانیہ ایک بڑی سیاسی جماعت کی قیادت کریں گے۔ وہ اس وقت سکاٹ لینڈ کے وزیر صحت ہیں اور انہیں نکولا سٹورجین کا پسندیدہ جانشین سمجھا جاتا ہے، تاہم انہوں نے اس مقابلے میں کسی امیدوار کی کھل کر حمایت نہیں کی تھی۔

حمزہ یوسف اسکاٹش پارلیمنٹ سے 28 مارچ بروز منگل کو اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے اور فرسٹ منسٹر بن جائیں گے۔ اس سے قبل وہ وزیر صحت کی حیثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ وہ محض 26 برس کی عمر میں اسکاٹش پارلیمنٹ کا رکن بنے اور انہیں پارلیمنٹ کا کم عمر ترین رکن کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

حمزہ یوسف کے والد مظفر یوسف کا تعلق پاکستان کے شہر میاں چنوں سے تھا اور وہ 1960 میں سکاٹ لینڈ منتقل ہوئے، جبکہ ان کی والدہ کینیا میں ایک جنوب ایشیائی فیملی میں پیدا ہوئیں۔ حمزہ یوسف کا دوسری بیوی سے ایک بچہ ہے اور ایک سوتیلی بیٹی بھی ہے۔

حمزہ یوسف گلاسگو میں پیدا ہوئے اور یونیورسٹی آف گلاسگو سے سیاسیات کی ڈگری حاصل کی۔ 2011 میں سکاٹش پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے سے قبل وہ سکاٹش پارلیمنٹ کے ایک ممبر کے مشیر رہے۔ پاکستانی نژاد حمزہ یوسف اسکاٹش کابینہ میں وزیر انصاف اور ٹرانسپورٹ بھی رہ چکے ہیں