ٹی ای ٹی گھوٹالہ: نا اہل ٹیچروں کی تنخواہ روکنے کا فیصلہ

749

رزلٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے ،پیسے دے کر مارکس بڑھوانے اوربوگس سرٹیفکیٹ دکھانے کے اس گھوٹالے میں ۵۷۶؍ پرائمری اسکول اور ۴۴۷؍ سیکنڈری اسکول کے اساتذہ نا اہل قرار پائے ہیں جو کارروائی کی زد میں آئے ہیں،جلگاؤں ضلع کے۶۱۴؍ ٹیچروںپر امتحان میں شرکت پر تا حیات پابندی

مہاراشٹر کے ٹیچر اہلیتی امتحان (ٹی ای ٹی)۲۰۱۹ء میں منعقدہ امتحان میں ہوئے گھوٹالے کے معاملے میں قصوروار پائے گئےٹیچروںکی تنخواہ روکنے کافیصلہ ایجوکیشن ڈائریکٹر نے کیا ہے۔واضح رہےکہ اس پورے کیس میں۷؍ ہزار ۸۸۰؍ اساتذہ کو قصوروار پا یا گیا ہے جن کے خلاف کارروائی کاامکان ہے۔جلگاؤں ضلع میں ۶۱۴؍ٹیچروں کے پاس بوگس ٹی ای ٹی سرٹیفکیٹ جس کی وجہ سے متعلقہ افراد پر تاحیات اس امتحان میں شرکت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ نیز بوگس سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر ملازمت حاصل کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔اسی مناسبت سے محکمہ ثانوی تعلیم نے ضلع کے ۷۱؍اساتذہ کی ماہ اگست کی تنخواہیں روک دی ہیں اور حکم دیا ہے اور آئندہ سے متعلقہ اسکول کے بقیہ اساتذہ کی تنخواہ کی ادائیگی میںان اساتذہ کے نام شامل نہ کریں۔یعنی مکمل طور پر ان کو تنخواہ سے محروم کردیا گیا ہے ۔ان ۷۱؍اساتذہ میں جلگاؤں ضلع کے ۸؍اردو میڈیم اسکولوں کے مدرس بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ سرکاری سطح پر ۶۱۴؍اساتذہ کی فہرست موجود ہےجن کے نام ابھی منظر عام نہیں آئے ہیں ،لیکن پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ بوگس ٹی ای ٹی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر ملازمت حاصل کرنے کےمعاملے میں اساتذہ کی تنخواہیں روک دی گئی ہیں۔ اس میں ۷۱؍ اساتذہ کے نا م منظر عام پر آئے ہیں ۔ ان میں کچھ اردو میڈم کے اساتذہ بھی شامل ہیں جو کارروائی کی زد میں آئے ہیں۔

واضح رہےکہ ۳؍سال قبل۲۰-۲۰۱۹ء میںہونے والے ٹی ای ٹی امتحان میں یہ ا نکشاف ہوا تھا کہ ۷؍ہزار ۸۸۰؍ امیدواروں نے غیر قانونی طریقے سے امتحان پاس کر لیا تھا۔ ان امیدواروں میں شندے-بی جے پی حکومت کے وزیر عبدالستار کی بیٹیوں کے نام سامنے آنے سے سیاسی گہما گہمی کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی ۔ نئے حکم نامہ کے مطابق نااہل اساتذہ کی تنخواہیں روک دی گئی ہیں۔ رزلٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے ،پیسے دے کر مارکس بڑھوانے اوربوگس سرٹیفکیٹ دکھانے کے اس اس گھوٹالے میں ۵۷۶؍ پرائمری اسکول کے اور ۴۴۷؍ سیکنڈری اسکول کے اساتذہ کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔ڈائریکٹر آف ایجوکیشن کے دفتر کی جانب سے محکمہ تعلیم کے حکام کو نااہل اساتذہ کے شناختی کارڈز منجمد کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔ ٹی ای ٹی گھوٹالے میں نااہل اساتذہ کے بارے میں معلومات سامنے آنے کے بعد بھی اس گھوٹالے میں نامزد اساتذہ کو اسکول سسٹم کے ذریعے تنخواہیں ملتی رہیں۔ جس کے نتیجے میں ان نااہل اساتذہ کے خلاف کارروائی کرنے اور اگست کے مہینے سے ان کی تنخواہ کو روکنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔

دریں اثناء یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس گھوٹالے میں نااہل قرار دیے گئے اساتذہ ابھی بھی میونسپل، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کونسل، پرائیویٹ ایڈیڈ اورسیمی ایڈیڈ اسکولوں میں بطورمعاون ٹیچر اور ایجوکیشن سرونٹ کام کر رہے ہیں۔ اس طرح کی رپورٹ موصول ہونے کے وجہ سے اب اس اسکینڈل میں نااہل اساتذہ کو اگست کے مہینے سے تنخواہوں کے نظام سے باہر کردیا گیا ہے۔

اساتذہ کی تقرری کے عمل میں یہ سب سے بڑا گھوٹالہ ہے اور اس گھوٹالہ کو پونے سائبر پولیس نے بے نقاب کیا تھا۔ ۲۰۱۹ء میں اساتذہ کی بھرتی کے لیے ٹی ای ٹی امتحان پاس کرنے کے لیے کل۷؍ ہزار۸۸۰؍ امیدواروں سے لاکھوں روپے لئے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔ پونے سائبر پولیس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ٹی ای ٹی امتحان میں شرکت کرنے والے ۷۸۰۰؍ امیدوار نااہل تھے۔ اس کے علاوہ اب اس گھوٹالے میں نااہل ہونے والے ۷۸۰۰؍بوگس اساتذہ کے ناموں کی فہرست ہر ضلع کے ایجوکیشن حکام کو بھیجی گئی ہے اور ساتھ جن اساتذہ کی تنخواہیں روکنی ہیں ان کی فہرست بھی محکمہ کو روانہ کردی گئی ہے۔اس دوران ٹی ای ٹی گھوٹالے میں بوگس سرٹیفکیٹس والے اساتذہ کی فہرست میں رتناگیری ضلع کے۳۷؍ اساتذہ شامل ہیں۔ ٹیچر اہلیت کا امتحان ریاستی امتحانی کونسل کے ذریعہ۲۰۱۹ء میں منعقد کیا گیا تھا۔ اس امتحان کے تعلق سے سامنے آنے والی بے ضابطگی نے مہاراشٹراسٹیٹ ایگزامنیشن کونسل(ایم ایس سی ای) کےمعطل شدہ کمشنر تکارام سوپے کو بھی گرفتارکیا گیا تھا۔