وسیم رضوی کی متنازعہ فلم پر فوری پابندی عائد کی جائے!

0 21

وسیم رضوی تاریخ سے نابلد ہونے کے ساتھ اسلامی قوانین سے بھی بے بہرہ ہیں : مولانا حسیب صدیقی

دیوبند ۔ 22؍نومبر 2018 (ایس چودھری)

بابری مسجد کے مقام پر مندر تعمیر کرنے کی حمایت کرنے والے شیعہ وقف بورڈ کے صدر وسیم رضوی کی جانب سے نفرت انگیز فلم بنانے اورحضرت امیر معاویہ ودیگر محترم اسلامی شخصیات پر لعنت وملامت کرنے پر دیوبند کے علمی ودینی حلقوں کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند کے خازن مولانا حسیب صدیقی نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متنازعہ فلم پر فوری طورپر پابندی لگائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہو ں نے پریس کو جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’رام جنم بھومی‘‘ فلم دل آزاد ہونے کے ساتھ ساتھ اس ملک کے امن پسند اور بھائی چارگی میں یقین رکھنے والے ہندو مسلم کے درمیان کشیدگی پیدا کرنے کا ذریعہ بناکر خطرناک کھیل کھیلنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔

مولانا حسیب صدیقی نے فلم کے متعدد متنازعہ مناظر کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ فلم کے ٹریلر میں ہی ہندو اورمسلمانوں کے درمیان اختلافات اور نفرتیں پیدا کرنے کے مناظر دکھاکر ملک کے ماحول کو زہر آلودہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس شرپسندانہ مذموم فعل کو ناکام بنانے کے لئے رام جنم بھومی فلم پر فوراً پابندی عائد کی جائے۔

انہوں نے اپنے شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلم کے ایک سین میں جس طرح اپنے ہاتھوں میں بندوق لے کر مسلمانوں پر حملہ آور ہورہے ہیں وہ نہایت بدبختانہ ہے ، اس کے علاوہ انہو ںنے جس طریقے سے حضرت امیر معاویہ پر لعنت وملامت کی ہے وہ بے حد دل آزاد اور قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی کا یہ دعویٰ کہ مندر توڑ کر مسجد بنائی گئی صاف ظاہر کرتا ہے کہ وسیم رضوی تاریخ سے نابلد ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی قوانین سے بھی بے بہرہ ہیں کیو ں کہ کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ کو مسمار کرکے مسجد تعمیر کرنا مذہب اسلام کا شیوہ نہیں ہے۔ اسی طرح ایک مرتبہ جہاں مسجد تعمیر ہوجاتی ہے تو وہ قیامت تک مسجد ہی رہتی ہے ، اس مقام پر کوئی دوسری تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔
مولانا حسیب صدیقی نے وسیم رضوی کے کردار وعمل پر سخت وتنقید کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ وقف بورڈ کے صدر ذہنی طو رپر دیوالہ ہوچکے ہیں اور وہ مسلسل اپنے سیاسی مفادات اور بدعنوانیوں کو چھپانے کی خاطر آرایس ایس اور بے جے پی کی قصیدہ خوانی میں لگے ہوئے ہیں، ان کی اسی حرکتوں کی وجہ سے تمام شیعہ عالم دین نے اتفاق رائے سے انہیں دین سے خارج کردیا ہے ۔

مولانا حسیب صدیقی نے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ فلم پر فوراً پابندی عائد کی جائے اور سماج میں نفرت کرنے والے اقدامات کی پاداش میں وسیم رضوی کے خلاف سخت قانونی کاررائی کی جائے۔
انہوں نے انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ اگر فوری طورپر حکومت نے اس سلسلہ میں کوئی کارروائی نہیں کی تو ہم قانون کا سہارا لینے پر مجبور ہوںگے اور معاملہ کو عدالت تک لے جائیں گے۔
مولانا حسیب صدیقی نے مرکزی وصوبائی حکومتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اپنی ناکامیوں اور عوام کے غصہ کے سبب ان پر بوکھلاہٹ طاری ہے اور پارلیمانی انتخابات 2019میں شکست کے خوف کے پیش نظر وہ اس طرح ہتھکنڈے اپناکر دوبارہ اقتدار پر قابض ہونے کے خواب دیکھ رہی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ مرکزی حکومت نے نوٹ بندی کرکے پیٹرول ، ڈیژل اور گیس کی بے تحاشہ قیمتیں بڑھاکر عوام کو جن مصیبتوں میں مبتلا کیا ہے اسی کے باعث آج تمام کاروبار ٹھپ ہیں اور ملک اقتصادی طورپر بے حال ہوچکا ہے ، عوام 2019میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے اس کا بدلہ ضرورچکائیں گے۔