ممبئی: کسی بھی جمہوری ملک میں وزیراعظم کا عہدہ انتہائی اہم اور ملک کے شہریوں کو اس عہدے کا احترام کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح اس عہدے پر فائز شخص کا فرض منصبی ہوتا ہے کہ وہ اس عہدے کا وقارنہ صرف برقرار رکھے بلکہ اسے مزید بڑھائے ۔ دنیا کے تمام مذاہب اور ہمارے ہندوستانی تہذیب میں جھوٹ بولنے والوں کا احترام نہ کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔لیکن افسوس کہ ہمارے ملک کے وزیراعظم مسلسل جھوٹ بولتے ہیں اور شرڈی جیسے مذہبی مقام پر آکر بھی جھوٹ بول رہے ہیں، اس لئے وزیراعظم کا احترام کرنا ملک کے شہریوں کے لئے دن بہ دن ایک سزا بنتا جارہا ہے۔ یہ باتیں آج یہاں مہاراشٹرپردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری اور ترجمان سچن ساونت نے ایک پریس کانفرنس میں کہیں۔ سچن ساونت نے کہا کہ شرڈی میں وزیراعظم نے دیگر جھوٹ کے ساتھ یہ جھوٹ بھی بولے کہ مہاراشٹر میں ۱۶؍ہزار گاؤں کو خشک سالی سے نجات دلا دیا گیا ہے اور ۹ہزار گاؤں سے خشک سالی دور کرنے کی کوشش جاری ہے ۔ لیکن ریاست میں تقریباً ۲۰۱ تعلقہ جات میں ۲۰ہزار گاؤں میں خشک سالی کی صورت حال ہنوز برقرار ہے۔ہم نے پارٹی کی جن سنگھرش یاترا کے دوران اس کا زمینی سطح پر جائزہ لیا ہے اور اس کے شاہد ہیں۔ اس سچائی سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ وزیراعظم اپنی عادت کے مطابق جھوٹ بول رہے ہیں، نیز اسی کے ساتھ یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ’جل یکت شیوار پروجیکٹ ‘ میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے ’جل یکت شیوار پروجیکٹ‘ پر ابھی تک ۷ ہزار ۴۵۹ کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ہیں۔ اس پروجیکٹ کے تحت ۵ لاکھ، ۴۱ہزار ۱۹؍کام مکمل ہوچکے ہیں جبکہ ۲۰ہزار ۴۲۰ کاموں کے جلد پورا ہونے کی امید ظاہر کی گئی ہے ۔ اس مہم کی وجہ سے ٹینکر کی تعداد میں ۸۰فیصد کمی آنے کا دعویٰ حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ یہ سچائی بھی سامنے آئی ہے کہ ابھی اکتوبر ماہ جاری ہے اور اسی ماہ میں ریاست کے مختلف علاقوں میں سیکڑوں پانی کے ٹینکر شروع ہوگئے ہیں۔ سچن ساونت نے کہا کہ ریاستی حکومت کو ریاست میں پانی کی سطح کے بارے میں رپورٹ دی جاتی ہے۔ ستمبر کے واخر واکتوبر کے اوائل میں کئے گئے سروے کی جو رپورٹ ریاستی حکومت کو سونپی گئی ہے، وہ انتہائی پریشان کن ہے۔گزشتہ پانچ سال کے مقابلے میں ریاست کے کل ۳۵۳ تعلقہ جات میں سے ۲۵۲ تعلقوں میں ۱۳؍ہزار ۹۸۴ گاؤں میں پانی کی سطح میں ایک میٹر سے زائد کی کمی سامنے آئی ہے۔ ان میں سے ۳ہزار ۳۴۲ گاؤں میں ۳ میٹر سے زائد، ۳ہزار ۴۳۰ گاؤں میں ۲ سے ۳ میٹر و ۷ ہزار گاؤں میں ۱؍سے ۲ میٹر کے درمیان پانی کی سطح میں کمی آئی ہے۔یعنی کہ ریاست کی زمین میں پانی ہی نہیں ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ’جل یکت شیوار پروجیکٹ‘ میں صرف کئے گئے ساڑھے سات ہزار کروڑ روپئے کہاں گئے؟ یہ بات بالکل واضح ہوکر سامنے آتی ہے کہ اس پروجیکٹ میں بھرپور بدعنوانی ہوئی ہے اور بدعنوانی کے لئے ہی یہ پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا۔سچن ساونت نے مطالبہ کیا کہ اس ’جل یکت شیوار پروجیکٹ‘ کی عدالتی تفتیش ہونی چاہئے نیز حکومت نے جن ۱۶؍ہزار گاؤں کو خشک سالی سے آزاد قرار دیا ہے اور جو ۹ہزار گاؤں کو خشک سالی سے آزاد کرنے کی کوشش جاری ہے، ان کی فہرست جاری کی جائے۔ مہاراشٹر کی عوام کو اپنے گاؤں کا نام اس فہرست میں دیکھ کر حکومتی بدعنوانی کا اندازہ ہوجائے گا۔ اس موقع پر وزیراعظم کی جھوٹ کو بے نقاب کرتے ہوئے سچن ساونت نے کہا کہ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ یو پی اے حکومت نے اپنے اخیر کے چال سال میں ۲۵لاکھ مکانات تعمیر کئے۔ جبکہ سی اے جی کی رپورٹ میں یہ بات شامل ہے کہ یو پی اے حکومت ۲۰۱۱ سے ۲۰۱۳ کے درمیان محض تین سال میں ۷۵لاکھ مکانات تعمیر کیا۔ یو پی اے حکومت کے دس سالہ دور میں ۲کروڑ ۲۵لاکھ مکانات تعمیر کئے گئے۔ یہ اس حکومتی ادارے کی رپورٹ کہتی ہے جسے سی اے جی کہتے ہیں۔ اس سچائی کے باوجود اگر وزیراعظم جھوٹ بولیں تو پھر ان کا احترام کس طرح کیا جائے؟ وزیراعظم کا یہ کوئی پہلا جھوٹ نہیں ہے ، بلکہ وہ اس طرح کے جھوٹ مسلسل بولتے ہیں۔ اس لئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ وزیراعظم کے عہدے کا احترام کرنا اب لوگوں کےلئے ایک سزا بنتا جارہا ہے۔