وارانسی میں بھگوان پر بھی کورونا وائرس کا خطرہ، لوگوں نے پہنایا ماسک

کورونا وائرس (کووِڈ-19) چین سمیت کئی ممالک کے لیے خطرناک بن چکا ہے۔ لوگوں کو اس سے بچنے کے لیے احتیاط برتنے کی صلاح دی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں بھی لوگوں کو بیدار کیا جا رہا ہے۔ وارانسی میں بھگوان پر بھی کورونا کے اثر کا خوف ہے، اسی لیے لوگوں نے بیداری کے لیے بھگوان کو بھی ماسک پہنا دیا ہے۔

سماجی خدمت گار رویندر ترویدی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ وارانسی کے پرہلاد گھاٹ پر بنے پرہلادیشور مندر میں شیولنگ کو ماسک سے ڈھک دیا ہے، اور مندر کے باہر بھی پوسٹر لگا کر لوگوں کو بتا دیا گیا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ مندر میں آنے والے بھکتوں سے اپیل ہے کہ وہ مورتیوں کو نہ چھوئیں اور فی الحال دور سے ہی پوجا کریں۔

رویندر نے بتایا کہ ’’کورونا وائرس کا اثر اب دنیا میں بڑھ رہا ہے۔ چھونے سے یہ وائرس بڑھ سکتا ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے لوگوں میں بیداری لانے کے لیے بھگوان کو بھی ماسک پہنا دیا ہے۔ اس سے لوگوں میں اچھا پیغام جائے گا۔ لوگ آپس میں بھی ایک دوسرے کو چھونے سے بچیں اور اس بارے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بیدار کریں۔ افواہ نہ پھیلائیں، تاکہ لوگوں میں کسی طرح کی کوئی دقت نہ ہو۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ ہم لوگوں نے مندر کی مورتیوں اور خاص طور سے شیولنگ کو ماسک پہنایا ہے۔ ہماری گزارش ہے کہ لوگ مورتیوں کو نہ چھوئیں، اس سے بھی وائرس زیادہ لوگوں تک پہنچ سکتا ہے۔

پجاری منا تیواری کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’جس طرح جاڑے میں بھگوان کے لیے کمبل، گرمی میں پنکھا-اے سی کا استعمال کرتے ہیں، ٹھیک اسی طرح بیداری کے لیے بھگوان کو ماسک پہنایا گیا ہے۔ کاشی بھگوان بھولے کی نگری ہے، یہاں سے پیغام دور دور تک جاتا ہے۔‘‘

غور طلب ہے کہ چین کے ووہان سے نکلا کورونا وائرس تیزی سے دنیا کے کئی ممالک کو اپنی زد میں لیتے جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرہ لوگوں کی تعداد ایک لاکھ 13 ہزار کو پار کر گئی ہے جب کہ چار ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

ہندوستان بھی اس خطرناک وائرس سے دور نہیں رہ گیا ہے۔ ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثر تقریباً 47 لوگوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اتر پردیش، جموں، تلنگانہ، دہلی وغیرہ ریاستوں میں مشتبہ سامنے آنے کے بعد سے اس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جنگی سطح پر کام ہو رہا ہے۔ صحت سے متعلق سہولیات میں اضافے کے ساتھ ہی لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے مہم چلائی جا رہی ہے۔

یہ ایک سینڈیکیٹیڈ فیڈ ہے ادارہ نے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی ہے. – بشکریہ قومی آواز بیورو

Leave a comment