یوگا کے کفریہ عمل ہونے پر علماء نے کافی کچھ لکھ رکھا ہے،یہ ایک مخصوص طریقے عبادت ہے جو پوجا و پرارتھنا کا حصہ ہے،اس پر بھی میں سمجھتا ہوں کہ ایک عام مسلمان بھی کسی شک و تردد کا شکار نہ ہوگا۔اس سے بڑھ کر یہ کہ یوگا ایک ایسا تہذیبی ارتداد کا ذریعہ ہے جس سے ایک مسلمان غیر محسوس طریقے سے اپنی شناخت کھوتا جاتا ہے اور کسی دوسری مشرکانہ تہذیب کا دلدادہ ہوتا جاتا ہے،لیکن کیا کہیے کہ کچھ مسلم پہچان رکھنے والے اسکول جو حکومت سے منظور شدہ ہے اور اگر نہ بھی ہوتو اپنی رواداری دکھانے کے لیے معصوم طلباء کے مستقبل کو تاریک بنانے پر لگے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ جو مدارس اسلامیہ دین کے قلعے ہونے کے دعوے دار ہیں وہ بھی اس مشرکانہ عمل میں پیش پیش ہیں،
اگر طبی لحاظ سے یوگا کہ فوائد کو دیکھ کر اسے لازمی قرار دیا جاتا ہے تو نماز کے طبی فوائد سے کون واقف نہیں، تو اسکول کے اوقات میں نماز کو اجتماعی طور پر لازمی قرار کیوں نہیں دیا جاتا؟جو اسکول یوگا کا اہتمام مجبوری کی بنا پر کرتے ہیں کوئی ان کے پاس مہینے میں ایک اسلامی تعلیمات کے لیکچر کی اجازت لیکر دکھائے ،تب تو معلمین کے پیشانیوں پر شکن آجاتے ہیں جن مدارس اسلامیہ میں یوگا کرایا گیا ہے وہاں کسی دوسرے مسلک کی کوئی دینی سرگرمی ہی کی اجازت لیکر دکھا دیجیے،
دین کے لبادے اوڑھے ہوئے اور مغربی تہذیب و مشرکانہ ماحول میں رواداری دکھانے والے یہ دونوں طبقے آپ کو یوں دیکھیں گے گویا آپ انہیں ان کا سب کچھ مانگنے کے لیے آگئے،ایک طرف حال یہ ہے کہ مدھیہ پردیش کے دموہ شہر کے گنگا جمنا اسکول میں جہاں ہندو لڑکیاں اپنی مرضی سے اسکارف پہنا کرتی تھی فاسشٹ ریاستی حکومت نے اسی جرم میں بے بنیاد الزامات عائد کرکے اسکول کی عمارت کو ڈھانا شروع کردیا ہے،جبکہ جمہوریت کے علمبرداروں کے یہاں تو اپنے تحفظ میں اسکارف پہننا اختیاری اور آئینی حق تسلیم کیا جانا چاہیے،
لیکن مسلمانوں سے منسوب کوئی چیز اسلام دشمنوں کو منظور نہیں ۔ دوسری طرف ہندؤوانہ رسم و رواجات اور عبادت کے طریقے مسلمانوں پر تھوپے جارہے ہیں، ہر مسلم کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اور اپنے بچوں کے ایمان کی سلامتی کی فکر کرے، اور جن اسکولوں میں یوگا کی تقریب کرائی گئی ہے وہاں سے اپنے بچوں کو نکال دوسرے اسکول میں داخلہ کرائے یہ آپ کا اختیار بھی ہے اور اسی میں آپ کی دنیا و آخرت کی کامیابی وناکامی کا انحصار ہے،اور جن مدارس اسلامیہ نے کہیں بھی اس مشرکانہ فعل کو انجام دیا ہے انہیں کوئی حق نہیں کہ اسلام کے نام پر اپنے پیٹ پانی کا انتظام کرے۔
✍️:پرویز نادر