نعت خواں عالم دین مولانا سلیم اشاعتی امام و خطیب کاانتقال

نظام آباد 19 سپٹمبر (ورقِ تازہ نیوز) یہ خبر انتہائی افسوس کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ ضلع نظام آباد کے ہر دلعزیز مقبول ترین مشہور و معروف نعت خواں جواں سال عالم دین مولانا سلیم اشاعتی صاحب (کر کھیلی) امام و خطیب مسجد وحیدی وزیر آٹو نگر نظام آباد کاآج بروز منگل 19/ ستمبر کو نماز مغرب سے کچھ دیر پہلے انتقال ہوگیا۔مرحوم کی نماز جنازہ عیدگاہ جدیدپر کل بدھ کو صبح بعد نماز فجر ساڑھے چھ بجے ادا کی جائے گی ۔

موصوف کی ابتدائی تعلیم دارالعلوم محمدیہ حمایت نگر ضلع ناندیڑ( مہاراشٹر) میں ہوئی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور درجات کو بلند اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔مولانا سلیم اشاعتی شہر کر کھیلی کے متوطن تھے مگر گذشته چند سال سے نظام آباد کے علاقہ آٹو نگر میں مقیم تھے انتہائی سادہ مزاج کم گو مگر حق گو تھے با اخلاق اور سنجیدہ عالم دین کی اس اچانک رحلت نے شہر نظام آباد کے علماء حفاظ اور عوام و خواص کو سکتہ میں ڈال دیا راقم الحروف زیادہ ملاقات تو و بے تکلفی تو نہیں تھی مگر روزآنہ علیک سلیک پابندی سے ہوا کرتا تھا

اپنی ایک الگ ہی پہچان رکھنے والے باکردار عالم دین کی وفات پر حسرت آیات سے سارے شہر کا ماحول سوگوار ہو گیا ۔ موصوف انتہائی محنت کش و خود مختاری کی زندگی گزارتے تھے اللہ تعالی نےحسن صوت کی دولت سے نوازا تھا جس کی بناء پر وہ اپنی اس مسحور کن آواز میں بہترین نعتیہ اشعار پڑھتے تھے بڑے بڑے اجلاس اور نعتیہ محافل میں اک سماں باندھ دیتے تھے کافی بڑی تعداد میں موصوف کے چینل پر فالو درس بھی تھے مگر افسوس کہ اپنے ان چاہنے والوں کو چھوڑ کر آج رخصت ہو گئے.

موت کے ظاہری اسباب اور حقیقت واقعہ خواہ کچھ بھی ہوں وہ تو آتی ہی آتی ہے مگر اس طرح آجائے گی اس کا کسی کو وہم و گمان بھی نہ تھا مولانا موصوف کا خاندان اور سرال دونوں کر کھیلی مہاراشٹرا ہے آپ کے والدین و بھای دیگر افراد وہیں مقیم میں آپ کی ابتدائی تعلیم وطن کے مشہور و معروف مدرسہ دار العلوم ابو ہریرہ کر کھیلی میں ہوئی شعیہ علیت کے ابتدائی پانچ سال مہاراشٹرا کی عظیم دین درسگاہ دارالعلوم محمدیہ میں پڑھے سلسلہ تعلیم کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنی دلچسپی اور انہماک سے ریاست مہارشٹرا کی بافیض دینی وعلمی در نگاه ام المدارس مدرسہ اشاعت العلوم اکل کو کا رخ کیا وہیں سے سن 2002 میں نصابی بجاہ سید المرسلین کتابوں سے فراغت حاصل کی تدریسی خدمات کا سلسلہ بھی جاری رہا

مدرسہ دار العلوم کندا کرتی میں سن 2008 تا 2012 تک ایک کامیاب معلم کی حیثیت سے خدمات انجام دی۔ شہر نظام آباد کے مشہور علاقہ آٹو نگر کی مسجد واحدہ وزیر میں امامت و خطابت کے فرائض انجام دیتے تھے جہاں آپ کے ہر ایک کو اپنا گرویدہ بنالیا تھا اور آج سب کو اس طرح داغ مفارقت دے گے میری معلومات کے مطابق آپ نیا پنا ایک ذاتی مکان خود تیار کر رہے تھے حالات اور استطاعت کے مطابق قدرے قدرے کام کو آگے بڑھا رہے تھے ابھی مکان کی تعمیر مکمل بھی نہیں ہو پائی تھی اس کا مکیں ہمیشہ کی خواب گاہ کو چلا گیا اور اسی مکان کے اوپری حصہ پر ایک تعلیم نسواں کے لئے مدرسہ کے قیام کا خواب ادھور چھوڑ گیا۔ اللہ پاک مولانا مرحوم کی مغفرت فرماے جملہ پسماندگان بطور خاص اہلیہ و معصوم اور والدین و برادران کو صبر جمیل عطاء فرماے اپنے خزانہ غیب سے ان کا متکفل فرمائے۔ آمین