ناندیڑ :نظام العلوم پرائمری اسکول سوسائٹی کے صدر‘سیکریٹری واساتذہ پر جان لیوا حملہ
ناندیڑ:31ڈسمبر ( ورقِ تازہ نیوز)شہر کے تعلیمی اداروں میں آپسی رنجش و سوسائٹی کے ذمہ داران کیساتھ اساتذہ و دیگر ممبران کے تنازعات کے معاملے بڑھتے جارہے ہیں ۔گزشتہ دنوں شہر کے خسرو نگر میںواقع نظام العلوم پرائمری اسکول میںبھی مارپیٹ کی واردات رونما ہوئی جس میں ایک معلم بھی ملوث ہے ۔اس معاملے میںاتوارہ پولس اسٹیشن میں ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا ہے۔
فریادی قطب الدین منور نظامی ولد شریف اللہ خان نظامی عمر59 سال صدر حضرت امیرخسرو ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی خسرو نگرناندیڑ نے اتوارہ پولس اسٹیشن میںشکایت درج کروائی کہ 23ڈسمبر2022 کو صبح نو بجے وہ اسکول کامعائنہ کرنے کیلئے آئے تھے ۔ یہ اسکول کرایہ کی جگہ میں چلتا ہے اسلئے اسکول کے دو کمروں کو شیخ مخدوم کے فرزند شیخ ظفر نے قفل لگایادیاتھا جس پر صدرسوسائٹی نے ظفر سے قفل کھولنے کیلئے کہا جس پر اس نے کہا کہ اسکول کی جگہ ہماری ہے اسلئے فی الفور اسکول خالی کیاجائے ۔جس پرقطب الدین نظامی نے کہا کہ اس سلسلے میں میٹنگ منعقد کی جائے گی لیکن ظفرنے انکی بات نہیں سنی اور فون کرکے اپنے دیگر دو بھائیوں شیخ رشید ‘شیخ نثار کو اسکول طلب کیا۔ان تینوں نے فریادی کے ساتھ جھگڑا شروع کردیا۔
یہ دیکھ کر صدر محمداسمعیل نے معاملہ رفع دفع کرنے کیلئے ثالثی کی لیکن انھیں روک دیاگیا۔اسکے بعد شیخ ظفرنے اپنے ہاتھ میں موجود لوہے کے پنچ سے فریادی کی ناک پروار کرکے زخمی کردیا۔ وہاں موجود دیگر دو ملزمین نے بھی پیٹ ‘ پیٹھ اورکندھے پر وار کیااورگالی گلوچ کی اور اسکول خالی کرنے کیلئے مزیددباو ڈال کرگلادبانے کی کوشش کی۔ان سب جھگڑوں کے بعد ملزمین نے اسکول کی عمارت میںتو ڑ پھوڑ شروع کردی اور قطب الدین نظامی کے ساتھ موجودا سکول سوسائٹی کے سیکریٹری سید مہدد دائمی ودیگر اساتذہ کو بھی مارپیٹ کی گئی۔
اس معاملے میں اتوارہ پولس نے مذکورہ ملزمین کے خلاف جرم نمبر356/2022 تعزیرات ہند کی دفعات 324 ‘294‘427‘ 323 ‘504‘506 اور34 کے تحت جرم کااندراج کردیاگیاہے۔ اس معاملے میںپولس کاروائی اطمینان بخش نہیں بتائی جارہی ہے اور پولس نے جان بوجھ کرملزمین کے خلاف اس طرح کی دفعات کاا ستعمال کیا ہے کہ انھیں فی الفور ضمانت مل جائے ۔فریادی کا کہنا ہیکہملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات353‘ 326 بھی لگانے کی ضرورت تھی۔