ناندیڑ:19نومبر (ورقِ تازہ نیوز) فلسطینیوں مسلمانوں کی تائید و حمایت اور اسرائیلی بربریت و مظالم کے خلاف آج ناندیڑ شہرکے عیدگاہ میدان میں عظیم الشان احتجاجی جلسہ عام منعقد کیا گیا۔ اس جلسہ عام میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمان مرد و خواتین نے شرکت کرتے ہوئے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے حق میں دعا فرمائی۔ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ سے ظالم وفاسق اسرائیل مظلوم فلسطینیوں کو شہید کررہاہے ،اسرائیلی بربریت ودہشت گردی ومظالم کے خلاف متحد احتجاجی کمیٹی برائے فلسطین ،ناندیڑ کی زیرنگرانی اتوار 19نومبر2023کی دوپہر ناندیڑ عیدگاہ قدوائی نگر پر احتجاجی ودعائیہ جلسہ کا اہتمام کیاگیاتھا۔
دوپہر دوبجے قرآن پاک کی تلاوت سے اس جلسہ کا آغاز ہوا۔ناندیڑ کے نوجوان شاعر التمش طالب نے اپنی نظم کے ذریعہ مظلوم فلسطینیوں کواپنا نذرانہ پیش کیا۔ اس کے بعدمحمدسرفراز، ایڈوکیٹ عبدالرحمٰن صدیقی، ڈاکٹر عرشیہ کوثر، مولانا ایوب قاسمی، مولانا حافظ ہارون، سید معین، عبدالستار، عبدالرو¿ف زمیندار، صابر چاو¿ش وغیرہ نے فلسطین کی تاریخ ، مسئلہ فلسطین اور موجودہ اسرائیلی مظالم پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں مفتی خلیل الرحمن قاسمی صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں مسلمانوں سے کہاکہ جذباتی نعروں سے کچھ نہیں ہوتا ، ہمیں تعلیم ، تجارت، معیشت اور اچھے اخلاق پر زور دینے کی ضرورت ہے اور یہ بات یاد رہے کہ اللہ کی مدد صرف عبادت کرنے سے نہیں آتی ہے بلکہ مسلمانوں کے متحد ہونے سے آتی ہے۔ مسلمانوں کو ہر حال میں متحد رہنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد ضلع انتظامیہ کی جانب سے جلسہ گاہ پہنچے ناندیڑکے تحصیلدار کے معرفت صدر جمہوریہ ہند کو مطالباتی محضر روانہ کیا گیا۔
اس کے بعد حافظ عبدالرزاق (امام و خطیب مسجد انوارالمساجد) کی رقت انگیز وپ±رسوز دعا پرشام 5بجے جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔ دعا ءکے دوران جلسہ میں موجود ہر فرد کی آنکھیں اشک بار ہوگئیں تھیں۔ جلسہ میںکمسن بچوں سے لے کر ضعیف العمرحضرات کے علاوہ خواتین کی ایک کثیرتعداد بھی موجودتھی۔شہ نشین پر مذکورہ بالاافراد کے علاوہ ایڈوکیٹ ایم زیڈ صدیقی ، مسعود احمدخان ،عبدالشمیم عبداللہ، محمدحبیب وغیرہ موجود تھے۔ناصر خطیب نے انتہائی عمدگی سے جلسہ کی نظامت کے فرائض انجام دیئے۔جلسہ کے دوران وقفہ وقفہ سے نعروں کے ذریعہ وہ جلسہ کے شرکاءمیںجوش پیدا کررہے تھے۔ وہیں خادمین ا±مت، ہیپی کلب ودیگر تنظیموں کے والینٹرس نے بخوبی اپنی خدمات انجام دیں۔ محکمہ پولیس کی جانب سے بھی بڑی تعداد میں پولیس کو تعینات کیاگیاتھا۔اس جلسہ کو کامیاب بنانے میں متحدہ احتجاجی کمیٹی برائے فلسطین،ناندیڑ کے ذمہ داران نے کافی کوششیں کیں۔
عیاں رہے کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک غزہ میں 12 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں پانچ ہزار بچے بھی شامل ہیں۔ حماس کی حکومت کی طرف سے فلسطینی شہریوں کی ہلاکت سے متعلق سامنے لائے گئے تازہ اعداد و شمار میں خواتین کی ہلاکتوں کا بھی بطور خاص ذکر ہے جو اپنے گھروں پر اسرائیلی بمباری کے دوران شہید ہوگئیں۔ ان خواتین کی تعداد 3300 بتائی گئی ہے۔ مسلسل جاری رہنے والی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بتایا گیا ہے کہ اب تک 30 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جن کے لیے علاج معالجے کی کوئی سہولت غزہ میں باقی نہیں رہنے دی گئی۔
اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کئی ہسپتال مسمار کیے جاچکے ہیں۔ غزہ حکومت نے اس سے پہلے جنگی شدت کے دوران یہ اعداد و شمار باضابطہ جاری نہیں کیے تھے۔ جنگی شدت کے دنوں میں مسلسل بمباری کے نتیجے میں لاشوں اور زخمیوں کو نکالنا بھی بہت مشکل رہا۔ حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی اس جنگ میں اسرائیل نے مسلسل بمباری، زمینی حملہ اور غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے تقریباً دو تہائی ہسپتال جہاں پہلے ہی جنگ کے زخمیوں کی بڑی تعداد موجود ہے، جنریٹرز کو درکار ایندھن کی کمی کے باعث سہولیات کی فراہمی سے محروم ہوگئے ہیں۔
غزہ شہر کے سب سے بڑے ہسپتال الشفاءجو کہ مریضوں اور پناہ گزینوں سے بھرا ہوا تھا اب ایک شدید شہری جنگی زون کے اندر ہے۔ غزہ میں ان گنت مائیں اور حاملہ خواتین بدترین خوف کا شکار ہیں جن کا کہنا تھا کہ وہ خود کو اپنے بچوں کی حفاظت میں بے بس اور ناکام محسوس کرتی ہیں۔ بہرحال ناندیڑ میں منعقدہ جلسہ عام میں مقررین نے اسرائیلی اشیاءکے بائیکاٹ پر بھی زور دیا ۔ مظلوم فلسطینیوں کیلئے ناندیڑ میں منعقدہ دعائیہ جلسہ اس وقت ہی کامیاب سمجھا جاسکتا ہے جب مسلمانان ناندیڑ اسرائیلی اشیاءکا مستقل بائیکاٹ کریں گے۔