ناندیڑضلع انتظامیہ نے مسلمانوں کو کلکٹرآفس کے روبرواحتجاج کی اجازت نہیں دی
یوم شہادت پر دیگلورناکہ پر احتجاجی جلسہ عام
ناندیڑ:5ڈسمبر۔(ورق ِ تازہ نیوز)کل 6ڈسمبر کو بابری مسجد کی 26 ویں برسی کے موقع پر مسلم متحدہ محاذ ناندیڑ کے بینرتلے 6ڈسمبر 2018ءبروز جمعرات کو ضلع کلکٹر آفس کے روبرو تمام سیاسی و ملی تنظیموں کی جانب سے متحدہ طور پر احتجاجی دھرنا دینے کاطئے کیاگیاتھااور اس ضمن میں اخبارات میں اعلانات و بینرس بھی نصب کئے گئے تھے۔لیکن آج 5ڈسمبر کو ضلع انتظامیہ نے مسلم متحدہ محاذ کے ذمہ داران کو درخواست کی کہ وہ 6ڈسمبر کو ضلع کلکٹرآفس کے روبرو رکھے گئے دھرنے کا دوسری جگہ منتقل کریں کیونکہ انتظامیہ کے پاس اس دھرنے کوسیکوریٹی فراہم کرنے کیلئے پولس ملازمین نہیں ہے اور کل چھ ڈسمبرہونے کی وجہہ سے شہربھر میں پولس کا بندوبست رہتا ہے ۔ محاذ کے ذمہ داران نے ضلع انتظامیہ کی درخواست کااحترام کرتے ہوئے احتجاجی دھرنے کا کلکٹرآفس کے بجائے قدیم شہر کے گنجان مسلم آبادی والے علاقہ دیگلور ناکہ پر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس ضمن میں محاذ کے ضلع صدر جناب ایم۔زیڈ۔صدیقی نے کہاکہ مسلمانان ناندیڑ کل 6ڈسمبر کواپنے کاروبار بند رکھ کر یوم شہادت منائیں اور 6 ڈسمبر کوبمقام روبرو مسجد قباءدیگلورناکہ ناندیڑ مین روڈ پر صبح 10.30تا دوپہر 1 بجے منعقدہ احتجاجی مظاہرے و جلسہ عام میں ہزاروں کی تعداد میں شریک رہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ محاذ نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ مطالباتی میمورنڈم کوقبول کرنے کیلئے دیگلورناکہ احتجاجی مقام پرحاضر رہیں ۔اگر ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوئی آفیسر میمورنڈم قبول کرنے نہیں پہنچتا ہے توایک نمائندہ وفد ضلع کلکٹردفتر پہنچ کرمطالبات پر مبنی میمورنڈم ضلع کلکٹر کے معرفت حکومت تک پہنچائے گا۔دریں اثناءضلع انتظامیہ احتجاجی مظاہرے کے مقام کوتبدیل کئے جانے کی فیصلہ سے ناندیڑ کے عام مسلمانوں میںشدیدناراضگی پائی جاتی ہے ۔اُن کا کہنا ہے کہ مسلمان گزشتہ 25سالوںسے چھ دسمبر کو یوم شہادت کے موقع پر ضلع کلکٹرآفس کے روبرو پُرامن طور پر احتجاجی مظاہرہ کرتے آرہے ہیں۔لیکن ا س مرتبہ ایک دن قبل احتجاج کامقام تبدیل کیاجانا مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی ہے ۔