مہاراشٹر کے سَتارا میں ھندو_مسلم تناؤ کا سچ !

1,613

پولیس کی رپورٹ نے چونکا دینے والا خلاصہ کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ہندو دیوی۔دیوتاؤں کےخلاف مسلم اکاؤنٹ سے جو میسج بھیجا گیا تھا وہ درحقیقت ایک ہندو لڑکے نے مسلمان لڑکے کا اکاؤنٹ ہیک کرکے بھیجا تھا، ستارا کرائم برانچ کےمطابق ہندو لڑکے کا نام اَمَر ارجن شندے ہے،
اس کا سبب یہ تھا کہ وہ مسلم لڑکا ایک لڑکی سے بات کرتا تھا جس کو لےکر ہندو لڑکا سخت حسد کا شکار تھا،

اُس نے انتقام لینے کے لیے مسلم لڑکے کا انسٹا۔گرام اکاؤنٹ ہیک کرکے اپنے ہی دھرم اور چھترپتی شیواجی کےخلاف میسج پوسٹ کردیا، لوگوں نے مسلم اکاؤنٹ سے جیسے ہی اپنے دھرم اور دیوی دیوتاؤں کےخلاف پوسٹ دیکھی تو آگ بگولہ ہوگئے، بھاجپا اور اس کے نفرتی ہندوتوا کے علمبرداروں نے اس موقع کا فائدہ اٹھایا اور ہندوؤں کو بھڑکانا شروع کیا،


اس کے نتیجے میں اُس مسلم لڑکے کا پورا خاندان آج دربدر ہے، علاقے میں ہندو۔مسلم تناؤ ہے، مسلم لڑکا بہت غریب گھرانے سے ہے، روزمرّہ کمائی پر گزر بسر کے لیے جو سبزی کی دوکان تھی وہ ہندو بھیڑ نے پوری طرح توڑ پھوڑ دی گئی ہے، گھر والے پولیس اسٹیشن میں مارے مارے پھر رہے ہیں،

آپ سوچیے کہ اس ملک میں اب جرائم کس زاویے سے انجام دیے جانے لگے ہیں اب ہندو نوجوانوں نے بھی یہ سیکھ لیا ہے کہ اگر سماج یا اپنے کسی بھی طرح کے حلقے میں کسی مسلم نوجوان سے اُنہیں کوئی مسئلہ ہو، مسابقت ہو تو وہ لڑنے یا شکست دینے کے لیے اپنے ہندو دھرم کا سہارا لیں گے اور ہندوتوا سیاسی کارڈ کھیل کر مسلمان کو پھنسائیں گے، پھر اس ذہنیت کے نتیجے میں خواہ اُس علاقے کے تمام مسلمانوں کی جانیں خطریں میں پڑجائیں یا عبادت گاہوں سمیت دوکان و مکان تہس نہس ہوجائیں!


سوال یہ ہےکہ: ہندو۔مسلم فساد کرواکر اپنا مقصد حاصل کرنے کی یہ ٹریننگ عام ہندوؤں کو کس نے دی؟ یہ سوال کون پوچھے گا کہ ہندو نوجوانوں کو فسادی، نفرتی اور قاتل کون بنا رہا ہے؟ مسلمانوں پر حملہ کروانے کے لیے ہندوؤں میں اپنے ہی دھرم اور دیوی دیوتاؤں کے خلاف مسلمان بن کر پوسٹ کرنے کی یہ بےشرم جسارت کیونکر آئی؟ اور اب اگر ملک بھر میں یہ سلسلہ شروع ہوتا ہے تو اس کا انجام کیا ہوگا؟ یہ مسئلہ صرف اور صرف ہندو سماج کے اندر پیدا ہونے والے بگاڑ، نفرتی سیاست سے متعلق ہے، اس کی اصلاح بھی ہندو مذہبی اور سیاسی رہنما ہی کرسکتے ہیں،

مسلمان ان معاملات میں یکطرفہ ظلم و زیادتی کے شکار ہیں، اُنہیں نصیحت کرکے زبردستی احساسِ جرم کا شکار مت بنائیں، ہماری جو بھی لیڈرشپ ہے جب تک وہ اس مسئلے کو اس کی اصلی نوعیت کے ساتھ ایڈریس / بیان نہیں کرتی کہ یہ ہندوؤں میں پیدا ہونے والا نفرتی سیاست کا بگاڑ ہے تب تک یہ صورتحال بدلنے والی نہیں،


مہاراشٹر میں نفرت اور کشت و خون کا یہ ماحول پیدا کرنے کا سارا کریڈٹ وزیراعلٰی شندے، بھاجپا ایم۔ایل۔اے نتیش رانے، سکآل ہندو، ہندو جن آکروش اور بجرنگ دل جیسی فاشسٹ ہندوتوا تنظیموں کے کھاتے میں جاتا ہے، ان لوگوں کےخلاف کارروائی بہت ضروری ہے ورنہ نفرت کا یہ زہر مزید کئی جانیں لےگا کئی آبادیاں ویران کرےگا۔

✍: سمیع اللہ خان
samiullahkhanofficial97@gmail.com