مہاراشٹر سیاسی ہلچل : گورنر کوشاری نے صدر راج کی سفارش کردی: شیوسینا جائیگی سپریم کورٹ

مہاراشٹرا میں حکومت سازی کے سلسلے میں جاری تعطل کا کوئی خاتمہ نہیں ہوا کیونکہ سیاسی غیر یقینی صورتحال بدستور جاری ہے ، گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے منگل کو صدر کو ایک رپورٹ پیش کی جس میں صدر کی حکمرانی کی سفارش کی گئی.


مہاراشٹر میں صدر راج سفارش- این سی پی کے جواب سے پہلے اقدام- وزیراعظم کی کابینہ میٹنگ میں فیصلہ- شیوسینا نے گورنر کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا


این سی پی، شیوسینا، کانگریس کی سرکار بننے کے مکمل امکانات کے درمیان اچانک گورنر نے صدرراج کی سفارش کردی جسے کابینہ نے منظوری بھی دے دی ہے۔ وزیر اعظم نریندرمودی کی صدارت میں آج کیبنٹ کی میٹنگ طلب کی گئی تھی جہاں یہ فیصلہ لیاگیا ۔ کل شیوسینا نے جب دودن کاوقت مانگاتو گورنر نے انکار کردیا پھراین سی پی کو دعوت دی لیکن اس سے قبل کہ، این سی پی حتمی فیصلہ کرتی اچانک صدرراج کی سفارش کردی گئی، شیوسینا نے اسے غیر آئینی قدم بتاتے ہوئے کپل سبل کے مشورے پر سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے.

نیوز ایجنسی پی ٹی آئی نے ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے۔ ذرائع کے مطابق مودی کابینہ نے صدر رام ناتھ کووند کے پاس اس پر دستخط کےلیے بھیج دیا ہے۔ کیبنٹ کی میٹنگ ایسے وقت پر بلائی گئی تھی جب مہاراشٹر میں گزشتہ مہینے ودھان سبھا کےلیے ہوئے چنائو کے بعد اب تک کوئی پارٹی حکومت نہیںبنا پائی ہے او راس کی وجہ سے ریاست میں سیاسی بحران قائم رہا، کابینہ کی میٹنگ کے بعد وزیر اعظم برازیل روانہ ہوگئے۔ مہاراشٹر کی ۲۸۸؍ اراکین اسمبلی والی ودھان سبھا میں شیوسیناکے پاس ۵۶ سیٹیں ہیں جبکہ راشٹروادی کانگریس اورکانگریس کے پا س ۵۴ اور ۴۴ سیٹیں ہیں ریاست میں حکومت سازی کےلیے کم از کم ۱۴۵ اراکین اسمبلی کی ضرورت ہوتی ہے ۔
نتائج نے بی جے پی اور شیوسینا کو واضح اکثریت دینے کے بعد 20 دن تک ریاست بغیر حکومت کے ہے۔ شیوسینا نے انتباہ دیا کہ ٹھاکرے کی زیر قیادت پارٹی کی جانب سے پیر کی رات حکومت بنانے کے اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لئے ‘حمایت کا مطلوبہ خط’ پیش کرنے کے لئے مانگے گئے وقت میں توسیع کو مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں رجوع کرسکتی ہے۔

این سی پی نے منگل کو کہا کہ کانگریس کی حمایت اور “تین پارٹیوں” کے درمیان تبادلہ خیال کئے بغیر مہاراشٹر میں ایک متبادل حکومت تشکیل نہیں دی جاسکتی ہے۔ بی جے پی ، جو مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں 105 نشستوں کے ساتھ واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے ، نے اتحادی سینا سے اقتدار میں اشتراک سے اختلافات کے بعد حکومت بنانے سے انکار کردیا۔ اس سیاسی بحران کے درمیان ‘انتظار اور دیکھو’ کے موقف کو اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

Leave a comment