مودی پردھان منتری نہیں ”پرچار منتری“ ہیں:کنہیا کمار
ناندیڑ:25اگست(نامہ نگار)نریندر مودی ملک کے پردھان منتری نہیں بلکہ پرچار منتری ہے۔ اس طرح کی تنقید کنہیاکمار نے آج ناندیڑمیں منعقدہ عظیم الشان جلسہ عام میں کیا ۔شنکر راو¿ چوہان سبھاگرہ میں آج شام سات بجے بعنوان ”سب سے پہلے سنویدھان“ خطاب عام رکھاگیا تھا ا س موقع پر جے این یو دہلی کے اسٹوڈنٹس لیڈر کنہیا کمارمخاطب تھے ۔ اس خطاب کی سماعت کےلئے ہزاروں کی تعدادمیں شہریان نے شرکت کی ۔ اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کنہیاکمار نے وزیراعظم مودی پر شدیدتنقید کی کہ ملک کے عوام نے جمہوری طریقہ سے بی جے پی کو اکثریت دی تھی جس کے بعد مودی وزیراعظم بنے ۔مگر وہ خود کو ڈکٹیتر تصورکررہے ہیں ۔ سال 2014ءکے عام انتخابات کی تشہیری مہم میں نریندر مودی نے بڑے بڑے وعدے اور دعوے کئے تھے لیکن آج وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد انھوں نے ایک بھی وعدہ وفا نہیں کیااسکے برعکس ملک فرقہ پرستی کی آگ میں جھلس رہا ۔بی جے پی اور آر ایس ایس انھیں بدنام کرنے اور ملک کاغدار قراردینے کی پوری کوشش کررہی ہے ۔وہ مجھے ملک کیلئے خطرہ بتارہے ہیں اگر ایسا ہے تو پھر مجھے آزاد کیوں گھومنے دیاجارہا ہے ۔آج ملک بی جے پی خود کو سچا دیش بھکت بتارہے ہیں لیکن انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی میں بی جے پی اور آر ایس ایس کا ایک بھی لیڈر یا ورکر شامل نہیں تھا بلکہ انھوں نے تو انگریزوں کی مخبر ی کی ۔ بی جے پی حکومت ریزرویشن کوختم کرنے کی سازش رچ رہی ہے ۔ایس سی ایس ٹی وپسماندہ طبقات کے تحفظات کو ختم کرنے ہر ممکن کوشش حکومتی سطح پر کی جارہی ہے ۔مودی حکومت ہندوو¿ں ُدلتوں اورمسلمانوں کے درمیان کی خلش کوبڑھانے کی بھرپور کوشش کررہی ہے ۔کنہیا کمار نے جے این یو یونیورسٹی کے بارے میں حکومت کی نیت کے بارے میں کہا کہ مرکزی حکومت نہیںچاہتی کہ جے این یو بند ہوجائے اسکی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ اس یونیورسٹی میں ہر طبقہ بالخصوص دلت اور مسلمان طلباءکو بآسانی داخلہ مل جاتا ہے اسی لئے حکومت جے این یو کو بند کرنے کی کوشش میںمصروف ہے اور اسکی اراضی کوہڑپ کرنے کوشاں ہیں۔ واضح ہو کہ کنہیاکمار ان دنوں مراٹھواڑہ کے دورہ پر ہیں ۔اس سے قبل انھوں نے اورنگ آباد ‘ پربھنی میںبھی جلسوں سے خطاب کیا ہے۔اس جلسہ کاانعقاد سنویدھان بچاو¿ سمیتی ناندیڑ نے کیاتھا ۔اس موقع پر پردیپ ناگاپورکر ‘ فاروق احمد کامریڈ رام باہیتی‘ طلباءلیڈر کامریڈابھئے ٹاکساڑ‘ کامریڈراجن شرساگر وغیرہ موجود تھے۔