مودی حکومت اب حج ایکٹ میں ترمیم کریگی, شیعہ فرقہ کو خوش کرنے کی کوشش

0 88

نئی دہلی: وزارت اقلیتی امور نے آج حج ایکٹ سے متعلق دو بڑے فیصلے لئے ہیں. اس کے لئے، 2002 کے حج ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی. پارلیمان کے موسم سرما کے اجلاس میں یہ ممکن ہے. اس سلسلے میں ریاستوں سے بھی مشاورت کی جائے گی.

وزارت کے ذرائع کی طرف سے دی گئی معلومات کے مطابق حج پروگرام میں اب مکہ اور مدینہ کے علاوہ شام، ایران، عراق اور اردن کے مقدس شیعہ مقامات کو شامل کیا جائے گا. مکہ اور مدینہ فرضیہ حج کے اہم ارکان ہیں.

اس قدم کے ذریعے، بی جے پی شیعہ مسلمانوں کو اپنی طرف متوجہ کرسکتی ہے. ایسے ماہرین اس پر یقین رکھتے ہیں.

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اس کے لئے زائر’ (Zaeir) لفظ استعمال کرنے پر زور دے سکتی ہے.

آپ کو بتا دیں کہ حج کے مہینے میں مکہ اور مدینہ کا سفر سے واپس آنے والوں کو حاجی کہا جاتا ہے.

‘حج’ اور ‘زیارت’ ایک دوسرے سے مکمل طور پر مختلف ہیں. ‘حج’ سفر صرف مکہ اور مدینہ کی زیارت کے لیے کہا جاتا ہے، جبکہ ‘زیارت’ کسی بھی مزہبی سفر کو کہا جا سکتا ہے.

مرکز کی مودی حکومت آئندہ سرمائی اجلاس میں حج ترمیمی بل 2018 لانے والی ہے جس میں زیارت حرمین شریفین کو شام اور عراق کے مقامات مقدسہ کی زیارت کے مساوی کر دیا گیا۔ مودی حکومت نے عازمین کی سرکاری تعریف میں بھی تحریف کردی ہے۔ پہلے عازمین وہ مسلمان کہلاتے تھے جو سعودی عرب سفر حج کے لئے جاتے تھے اور حج و بیت اللہ کی زیارت کے بعد ان کی وطن واپسی ہوتی تھی، لیکن نئی تعریف کے مطابق عازمین کے زمرے میں اب وہ تمام مسلمان آئیں گے جو سعودی عرب، شام، عراق، ایران اور اردن کی زیارت کے لئے جائیں گے۔

نئے ترمیمی ڈرافٹ میں مودی حکومت نے جو ترمیمات پیش کی ہیں اس میں خاص طور پر حج کمیٹی آف انڈیا کو حج کے ساتھ ساتھ شیعوں کے مقامات مقدسہ کی زیارت کرانے کی ذمہ داری بھی دی جائے گی۔

اس کے علاوہ اس ڈرافٹ میں ایک اور ترمیم بھی شامل ہے جس کے مطابق حج کمیٹی آف انڈیا کو صرف حج کے امور نہیں بلکہ عمرہ کے امور بھی دیکھنے پڑیں گے۔واضح رہے کہ اب تک حج ایکٹ 2002 نافذ العمل تھا، جس میں مودی حکومت ایک درجن سے زائد ترمیمات کرنے جا رہی ہے۔