منی پورمیں تشدد جاری، مرکزی وزیر کے گھر پر حملہ

487

بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت نیز مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی اپیلوں کے باوجو منی پور میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ حالانکہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوجی اور نیم فوجی دستے بھی تعینات ہیں تاہم تین مئی کو شروع ہونے والے پرتشدد واقعات میں اب تک تقریباً 80 افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔

اب تک کم از کم 1700مکانات کو نذر آتش کردیا گیا ہے یا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ تقریباً پچاس ہزار افراد بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔ کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔ سکیورٹی فورسز تعینات ہیں لیکن تشدد کے واقعات کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک سو اکیس گرجا گھروں کو بھی نذرآتش کردیا گیا ہے تاہم ایک غیر سرکاری تنظیم الائنس ڈیفینڈنگ فریڈم (اے ڈی ایف) نے 11مئی تک 277 گرجا گھروں کو تباہ کردیے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔

وزیر مملکت برائے امورخارجہ کے گھر پر حملہ

ایک مشتعل ہجوم نے جمعرات کی رات وزیر مملکت برائے امور خارجہ اور تعلیم آر کے رنجن سنگھ کے گھر پر حملہ کردیا۔ حملے کے وقت وزیر اپنے دوسرے مکان میں تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوا میں گولیاں چلائیں اور کسی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں۔

یہ پہلا موقع ہے جب تشدد کی اس لہر کے دوران کسی مرکزی وزیر کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سے چند روز قبل ہی تعمیرات عامہ کے ریاستی وزیر کونتھو جام گووند داس کے گھر پر بھی اسی طرح کا حملہ ہوا تھا۔ تاہم وہ بھی حملے کے وقت اپنے گھر پر موجود نہیں تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت شورش زدہ ریاست میں مقامی عوام کو ایک دوسرے فرقے سے تعلق رکھنے والے ‘انتہاپسندوں‘سے بچانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہی۔