منگنی سے انکارکرنے والے ایک اور دوشیزہ قتل
مصر کی گورنری المنوفیہ میں ایک 19 سالہ دوشیزہ کو ایک شخص نے گولی مار کر قتل کر دیاہے۔ مقتولہ نے مبیّنہ طور پر اس سے منگنی سے انکار کر دیا تھا۔واقعات کے مطابق 29سالہ احمد فتحی عمیرہ نے المنوفیہ میں واقع گاؤں توخ تنبیشا میں امانی عبدالکریم الغذر کو اس وقت قتل کر دیا جب اس نے اور اس کے اہل خانہ نے اس کی منگنی کی تجویز مستردکردی۔ مقامی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ الغذرجامعہ المنوفیہ کی فیکلٹی آف فزیکل ایجوکیشن کی طالبہ تھیں۔
گاؤں کے مکینوں نے العربیہ کو بتایا کہ مشتبہ شخص مبینہ طور پراپنی منگنی کی تجویزمسترد ہونے پر مشتعل ہوگیا اور اس نے الغذر کو’’اس کے خاندان کے گھر کے سامنے پیچھے سے گولی مار دی اور بعد میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا‘‘۔
انھوں نے بتایا کہ مقتولہ نے فتحی عمیرہ کو اس کے برے چال چلن کی وجہ سے مسترد کردیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھاکہ وہ ایک بہترین طالبہ تھیں۔الغذر کو جان کنی کی حالت میں اسپتال لے جایا گیا اور اس کو زندہ بچانے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔روزنامہ المصری الیوم کے مطابق پولیس کو جائے وقوعہ کے مقام پر روانہ کردیا گیا ہے اورانھیں ہدایت کی گئی کہ وہ مشتبہ شخص کو تلاش کرکے حراست میں لیں۔
اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پرشیئرکی گئی ایک ویڈیو میں رہائشیوں کو خوف اور دہشت کی حالت میں دکھایا گیا ہے۔وہ جائے وقوعہ پرجمع تھے اور ان میں سے بعض کی چیخیں سنائی دے رہی تھیں۔
مصرمیں حالیہ مہینوں میں اس نوعیت کے قتل کے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں اور مردوں نے شادی سے انکارکرنے والی لڑکیوں کو بے دردی سے قتل کردیا ہے۔قریباً دوماہ قبل21 سالہ مصری طالبہ نائیرہ اشرف کو ایک ایسے ہی شخص نے قتل کر دیا تھاجس کی شادی کی تجویز کو اس نے مسترد کر دیا تھا۔ ایک اور طالبہ21 سالہ سلمیٰ بہجت کوایک شخص نے ناتا توڑنے پرقتل کر دیاتھا۔اس قاتل کے خلاف الزقازيق شہر میں ایک فوجداری عدالت میں مقدمے کی سماعت شروع ہوگئی ہے۔