ملک کی پہلی موب لنچنگ کے شکار محسن شیخ معاملے میں ہندو راشٹر سینا کا سربراہ اور تمام ملزمین بری

783

ممبئی: مہاراشٹر کے مشہور شہر پونے کی ایک عدالت نے جمعہ کو2014 میں ہوئے 28 سالہ مسلم نوجوان محسن شیخ کے قتل کے ایک کیس میں بنیاد پرست تنظیم ہندو راشٹرا سینا (ایچ آر ایس)کے سربراہ دھننجے جے رام دیسائی عرف بھائی سمیت تمام ملزمین کو بری کر دیاہے۔محسن کو ایک احتجاج کے دوران شرپسندوں نے قتل کر دیا تھا۔ایک طرح سے محسن کا قتل ملک کی پہلی موب لنچنگ کہی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ سولاپور کا رہنے والا محسن شیخ پونے میں ایک پرائیویٹ فرم میں بطور انجینئر کام کرتا تھا۔ سوشل میڈیا پر شیواجی مہاراج اور شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے کی قابل اعتراض تصاویر گردش کرنے کے بعد پھیلنے والی فرقہ وارانہ جھڑپوں کے دوران ایچ آر ایس سے وابستہ نوجوانوں نے محسن پر اس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے دوست ریاض احمد مبارک شیندورے کے ساتھ نماز ادا کرنے کے بعد گھر جا رہے تھے۔ 2 جون 2014 کی رات ہڈپسر کی ایک مسجدکے قریب یہ واقعہ پیش آیا تھا۔

چند گھنٹوں کے بعد محسن اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا۔ اس کے بھائی مبین شیخ نے اس معاملے میں ہڈپسر پولیس اسٹیشن میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرائی تھی۔

مبین کی شکایت کے مطابق، ”حملہ آوروں نے محسن اور ریاض کو انتی نگر کے ساتو پلاٹ میں رات 9.15 بجے کے قریب روکا۔ چونکہ محسن کی داڑھی تھی، سرپر ٹوپی بھی تھی اور اس نے ہلکے سبز رنگ کی پٹھانی قمیض پہن رکھی تھی، انہوں نے اس پر ہاکی اسٹکس سے حملہ کیا اور اس کے سر پر سیمنٹ کا بلاک مار دیا۔”