ملک کی آزادی دارالعلوم دیوبند اور علماء دیوبند کی مرہون منت !

0 25

مہتمم دارالعلوم دیوبند او ر آئی پی ایس آفیسر انکر اگروال کے درمیان مہمانہ خانہ میں ملاقات

دیوبند ۔ 22؍ نومبر 2018 (ایس۔ چودھری)

سہارنپورمیں انڈر ٹریننگ آئی پی ایس آفیسر اے ایس پی انکر اگروال نے آج یہاںدارالعلوم دیوبند پہنچ کر مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی سے ملاقات کرکے ادارہ کے سلسلہ میں تفصیلی معلومات حاصل کی اور ادارہ میں اپنی آمد کو خوشی بختی سے تعبیر کرتے کہاکہ ملک کے لئے دارالعلوم دیوبند اور علماء دیوبند کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

آج شام یہاں مہمان خانہ میں اے ایس پی ارون گروال نے مہتمم دارالعلوم دیوبند مفتی ابوالقاسم نعمانی سے ملاقات کی ۔ اس دوران مفتی ابوالقاسم نعمانی نے ایس پی کو دارالعلو م دیوبنداور علماء دیوبند کی روشن خدمات سے روشناس کراتے ہوئے بتایاکہ ملک کی آزادی اور اس کی تعمیر و ترقی میں دارالعلوم دیوبند اور یہاں اکابرین کا بنیادی کردار ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی مکمل آزادی کی تحریک کی شروعات اکابرین دیوبند نے ہی کی تھی۔

انہوں نے بتایاکہ ملک کی آزادی دارالعلوم دیوبند کی مرہون منت ہے۔ اس دوران انہوں نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند میں تقریباً پانچ ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں جن کے قیام و طعام کے ساتھ دیگر تمام اخراجات دارالعلوم دیوبند کے ذمہ ہے، انہوں نے بتایا یہ ادارہ خالص دینی تعلیمات کے لئے قائم کیاگیا تھا، اس وقت یہاں دینی تعلیم کے علاوہ ہنر مندی اور کمپیوٹر و انگلش کے ساتھ ساتھ دیگر اہم اور ضروری موضوعات پر تعلیمات طلباء کو دی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ دارالعلو م دیوبند کے اخراجات کاانحصار صرف عوامی چندہ پر ہے دارالعلوم دیوبند حکومتوں سے کسی بھی طرح کوئی مدد نہیں لیتاہے۔ اس دوران اے ایس پی انکر اگروال نے دارالعلوم دیوبند کی ڈیڑھ سو سالہ تاریخ اور یہاں کی خدمات کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرکے خوشی کااظہار کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند اور علماء دیوبند کی خدمات کو ناقابل فراموش قرار دیا۔

انہوں نے کہاکہ یقینی طورپر ملک آزادی میں دارالعلوم دیوبند کا بنیادی کردار ہے، انہوں نے دارالعلوم دیوبند اپنی آمد کوخوشی بختی سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کے بارے جو سنا تھا اس سے کہیں زیادہ یہاں پایا ہے۔بعد ازیں اے ایس پی انکر اگروال نے دارالعلوم دیوبند کی قدیم و جدید لائبریری،قدیم عمارات اور خوبصورت مسجد رشید کی بھی زیارت ہے۔ انہوں نے لائبریری میں موجود نایاب کتابوں کو عظیم علمی ذخیرہ قرار دیا۔ اس دوران سی اوسدھارتھ سنگھ،داروغہ ساجد علی، مولانا مرتضیٰ،مولانا اسجد سمیت دیگر لوگ موجودرہے۔