ملائم سنگھ اور اقرا کی ’ لو سٹوری‘: ’وہ ہماری ہی نہیں، انڈیا کی بھی بہو ہے، اسے گھر لے کر آئیں گے‘

3,193

حیدرآباد، پاکستان کی 19 برس کی اقرا جیوانی اور انڈین ریاست اتر پردیش کے 21 برس کے ملائم سنگھ یادو آن لائن لڈو کھیلتے ہوئے ایک دوسرے کو دل دے بیٹھے۔ یہ قصہ سنہ 2020 کا ہے۔پولیس کے مطابق لڈو کے شوقین یادو کی جیوانی سے ملاقات ایک موبائل گیمنگ ایپلی کیشن پر ہوئی اور ان دونوں کو محبت ہو گئی۔

اقرا نیپال کے راستے غیر قانونی طور پر انڈیا پہنچیں، دونوں نے شادی کر لی اور انڈیا کے شہر بنگلورو میں رہنے لگے۔پولیس کو اقرا کی پاکستان سے متعلق واٹس ایپ کالز پر شک ہوا۔ تفتیش کے بعد انھیں پاکستان بھیج دیا گیا جبکہ ملائم کو پولیس نے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔لیکن ملائم سنگھ یادو کا خاندان اب حکومت سے ان کے ’گھر کی بہو‘ واپس کرنے اور ان کے بیٹے کو رہا کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

اقرا پاکستان سے دبئی کے راستے نیپال پہنچیں
رواں برس 19 فروری کو اقرا جیوانی کو واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔ ان کا جرم غیر قانونی طور پر سرحد پار کر کے انڈیا آنا تھا۔ ان کی شادی پریاگ راج کے بیٹے ملائم سنگھ یادو سے ہوئی تھی اور وہ ان کے ساتھ بنگلورو میں رہ رہی تھیں۔

اگر بنگلورو پولیس کے ذرائع کی بات مانیں تو ملائم سنگھ یادو نے کورونا کے دوران لاک ڈاؤن کے بعد سنہ 2020 میں اقرا سے سمیر انصاری بن کر آن لائن لڈو کھیلنا شروع کیا۔ملائم اس وقت بنگلورو میں ایک آئی ٹی کمپنی میں گارڈ کے طور پر کام کرتے تھے۔ دونوں کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہوتے گئے۔

پھر سرحدوں کے پار اس تعلق کو نبھانے میں مشکلات بھی پیش آئیں۔ گھر والوں کی طرف سے اقرا پر شادی کے لیے دباؤ بھی بڑھتا گیا۔ اسی وجہ سے ملائم کے مشورے پر اقرا پاکستان سے دبئی کے راستے نیپال پہنچیں۔پولیس کا خیال ہے کہ دونوں نے وہاں کے مندر میں شادی کی اور ستمبر 2022 میں نیپال سے پٹنہ کے راستے بنگلورو پہنچے۔ جہاں وہ بیلندور تھانہ علاقہ میں رہنے لگے۔

پولیس کے مطابق ملائم کام کرتے تھے اور اقرا گھر پر رہتی تھیں۔ پولیس کے مطابق یادو نے جیوانی کے نام کا آدھار کارڈ (مرکزی حکومت کے ذریعے جاری کردہ ایک طرح کا شناختی کارڈ) بھی بنوا دیا تھا۔
واٹس ایپ کالز سے پولیس کو شک
اپنے خاندان سے دور رہتے ہوئے اقرا نے پاکستان کے شہر حیدر آباد میں اپنی والدہ سے واٹس ایپ پر بات کرنا شروع کی۔بنگلورو پولس کا انٹیلیجنس سسٹم بنگلورو میں ہونے والے جی 20 پروگرام اور ایرو شو کی وجہ سے کڑی نظر رکھے ہوئے تھا اور اسی نگرانی کے دوران اقرا کی کالز پولیس کے ریڈار پر آ گئیں۔اس کے بعد بنگلورو پولیس نے اقرا کی تلاش شروع کر دی۔ ان سے پوچھ گچھ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ سرحد پار سے محبت کی کہانی ہے۔

پوچھ گچھ کے بعد اقرا کو 20 جنوری کو فارنرز ریجنل رجسٹریشن آفس (ایف آر آر او) کے حوالے کر دیا گیا۔بنگلورو میں وائٹ فیلڈ کے ڈی سی پی ایس گریش نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ابھی تک اقرا کے خلاف صرف غیر قانونی طور پر ملک میں آنے کے علاوہ کوئی اور جرم ثابت نہیں ہوا لیکن تحقیقات جاری ہیں۔‘

ایک اور پولیس ذرائع کے مطابق ’غیر قانونی داخلے اور جعلسازی کے علاوہ یہ محبت کی کہانی بھی لگتی ہے۔‘ملائم سنگھ یادو کو جعلسازی، فارنرز ایکٹ اور آئی پی سی کی دیگر دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا اور عدالتی حراست میں بھیجا گیا اور وہ فی الحال بنگلورو سینٹرل جیل میں ہیں۔
حکومت سے اپیل
پریاگ راج کے مقصودنا گاؤں میں ملائم کی والدہ شانتی دیوی نے بی بی سی کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم لڑکی اور لڑکے دونوں کی خوشی میں خوش ہیں، ہم انھیں (اقرا) بہو بنائیں گے۔ ہم بہو کو گھر لے کر آئیں گے۔ خواہ وہ کسی بھی ذات پات کی ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہمارے شادی شدہ بیٹے کو رہا کیا جائے، حکومت چاہے تو لڑکی کے لیے واپسی کے دروازے کھول سکتی ہے۔‘ملائم کی والدہ حکومت پاکستان سے کہتی ہیں کہ ’شادی ہو گئی، بس دونوں کو گھر لے چلو۔‘ملائم کے بھائی جیت لال یادو نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں ملائم اور اقرا کے بارے میں 19 جنوری کو پولیس کی کارروائی کے بعد ہی سب پتا چلا۔

جیت لال کہتے ہیں کہ وہ سمجھتے تھے کہ ملائم اپنے دوست کے ساتھ رہتے تھے۔وہ ہماری ہی نہیں انڈیا کی بھی بہو ہے‘جب جیت لال یادیو کو میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا کہ اقرا کو پاکستان بھیج دیا گیا ہے تو وہ مایوس ہو گئے۔

جیت لال کہتے ہیں کہ ’مجھے بتاؤ، ہمارے گھر کی عزت کیسے ہوگی؟ ہم اسے رکھنا چاہتے ہیں، ہم انڈیا اور پاکستان کے حالات کے بارے میں جانتے ہیں لیکن ان لوگوں کی نیت بالکل غلط نہیں تھی، ان لوگوں کے پاس صرف محبت تھی۔‘

جیت لال یادو نے ایک وکیل کی مدد سے ملائم سنگھ کی ضمانت کی درخواست عدالت میں دے رکھی ہے۔جیت لال کہتے ہیں کہ ’تفتیش ہو چکی ہے۔ جس کے بعد اقرا کو پاکستان بھیج دیا گیا۔ تو بتائیں بھائی کو جیل میں کیوں رکھا جا رہا ہے؟‘’وہ ہماری بہو ہے تو وہ آپ کی بہو بھی ہے جناب، وہ انڈیا کی بہو ہے۔‘بی بی سی نے پاکستان میں اقرا اور ان کے اہلخانہ سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن فی الحال ان تک رابطہ نہیں ہو سکا۔