مصر:قاہرہ میں سولھویں صدی کی تاریخی عثمانی مسجد کا بحالی اورتزئینِ نو کے بعد افتتاح
مصر نے سولھویں صدی کے گورنر سلیمان پاشا الخادم کی تعمیرکردہ اور اب ازسرنو بحال شدہ عثمانی مسجد کا افتتاح کیا ہے۔یہ قاہرہ کے اس پُرشکوہ تاریخی قلعہ کے اندر واقع ہے جو صدیوں سے قاہرہ کے حسن کا جھومر رہا ہے۔
اس عثمانی مسجد میں سبز رنگ کے 22 گنبد ہیں اور منبر (نماز کی جگہ) مشہور ازنک ٹائلوں سے تعمیر کی گئی ہے۔یہ قاہرہ کی سب سے قدیم مسجد ہے، جو سلطان سلیم کی قیادت میں عثمانی فوج کے فتح مصر کے گیارہ سال بعد 1528 عیسوی میں تعمیر کی گئی تھی۔عثمانی فوج نے مصرمیں مملوک سلطنت کو شکست سے دوچار کیا تھا اور اس کو سلطنت عثمانیہ کے زیرنگیں کیا تھا.
مسجد کا 2360 مربع میٹر پر محیط احاطہ سیّد ساریہ کے فاطمی دور کے مقبرے کے مقام پر واقع ہے۔یہ مقبرہ 1140 عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا اور یہ اب بھی موجود ہے۔
مصر کی آثارِ قدیمہ کی سپریم کونسل کے سربراہ مصطفیٰ وزیری کا کہنا ہے کہ ’’عثمانی مساجد کے فنِ تعمیرکی امتیازی علامت یہ ہے کہ ان کے مینار عام طور پر پنسل کی شکل کے ہوتے ہیں۔ یہ مسجد نماز کی جگہ،اس کے دالان، فاطمی قبرستان اور مکتب (قرآن اسکول) پر مشتمل ہے۔
اس کو مسجد سلیمان پاشا الخادم اور ساریہ مسجد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ قاہرہ کے قلعے کے اندر ہے۔ یہ قلعہ مسلم جرنیل صلاح الدین نے ایوبی فاطمیوں سے قاہرہ فتح کرنے کے بعد تعمیر کیا تھا۔ چند سال بعد صلاح الدین یوبی نے صلیبیوں کو شکست سے دوچار کرکے بیت المقدس (یروشلم) کو بھی فتح کرلیا تھا۔
مصر کی سپریم کونسل برائے نوادرات اور فوج کی عرب تنظیم برائے صنعت کاری کی نگرانی میں اس مسجد کی بحالی اور تزئین نو کا کام کیا گیا ہے اور اس میں پانچ سال کا عرصہ لگاہے۔