مصر:دورِفراعنہ کے قدیم مندرمیں مینڈھوں، دُنبوں کے 2000 سر دریافت

742

مصر میں ماہرینِ آثارِقدیمہ نے فرعون رامسیس دوم کے مندر میں 2000 سے زیادہ مینڈھوں، دنبوں اور بھیڑوں کے سر دریافت کیے ہیں۔قدیم دور میں ان کا اس مندر میں چڑھاوا چڑھایا گیا تھا۔نیویارک یونیورسٹی کے ماہرینِ آثارِقدیمہ کی ایک ٹیم نے مصر کے جنوب میں مندروں اور مقبروں کے لیے مشہور مقام ابیدوس میں کتوں، بکریوں، گایوں، ہرنوں اورنیولوں کی ممیاں بھی دریافت کی ہیں۔امریکی مشن کے سربراہ سامح اسکندر کاکہنا ہے کہ ’’مینڈھوں کے سر ‘نذرانہ’ کیے گئے تھے جو اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ رامسیس دوم کی موت کے ایک ہزار سال بعد بھی ایک فرقہ اس فرعونِ مصرکا جشن مناتا رہا تھا‘‘۔

رامسیس دوم نے 1304 سے 1237 قبل مسیح قریباً سات دہائیوں تک مصر پر حکمرانی کی تھی۔مصر کی سپریم کونسل برائے آثار قدیمہ کے سربراہ مصطفیٰ وزیری کا کہنا ہے کہ ان دریافتوں سے لوگوں کو رامسیس دوم کے مندراور 2374 سے 2140 قبل مسیح اور 323 سے 30 قبل مسیح کے درمیان بطلیمی دور میں ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں مزید جاننے میں مدد ملے گی۔

ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے ایک محل کی باقیات دریافت کی ہیں۔اس کی دیواریں قریباً 4 ہزار سال قدیم ہیں۔انھیں کئی مجسمے، پپیری، قدیم درختوں کی باقیات، چمڑے کے کپڑے اور جوتے بھی ملے۔قاہرہ کے جنوب میں قریباً 435 کلومیٹر (270 میل) کے فاصلے پر دریائے نیل کے کنارے واقع ابیدوس سیتی اوّل اور دوسرے مندروں کے ساتھ ساتھ قبرستانوں کی وجہ سے مشہور ہے۔

مصرباقاعدگی سے آثار قدیمہ کی نئی دریافتوں کا اعلان کرتا رہتا ہے۔ان کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ان کی سائنسی یا تاریخی سے زیادہ سیاسی اور معاشی اہمیت ہے۔مصراس وقت بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے اور وہ جی پی ڈی کے 10 فی صد حصے کے لیے سیاحت پر انحصار کرتا ہے اور شعبہ سیاحت میں 20 لاکھ افراد کام کرتے ہیں۔قاہرہ نے 2028 تک سالانہ تین کروڑ سیاحوں کی آمد کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ کروناوائرس کی وَباسے پہلے مصر میں آنے والے غیرملکی سیاحوں کی تعداد ایک کروڑ تیس لاکھ تھی۔تاہم، ناقدین کچھ آثار قدیمہ کے مقامات اور عجائب گھروں کی خستہ حالی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔