مسلم میئر بننے پر وی ایچ پی اور آر ایس ایس چراغ پا کیوں؟

0 11

کولکتہ:23نومبر۔(ایجنسیز)ترنمول کانگریس کی جانب سے کلکتہ کارپوریشن کے میئر کیلئے ریاستی وزیر فرہاد حکیم کے نام پر مہر لگنے کے بعد گرچہ مختلف حلقوں نے خیر مقدم کیا ہے تاہم دائیں بازوں جماعتیں وشو ہندو پریشد اور آر ایس ایس نے اس فیصلے کی سخت تنقید کی ہے۔ ان تنظیموں کے مطابق ”کلکتہ میں قتل عام“ کو ذہن میں رکھا جاتا تو میئر کے عہدہ کیلئے اس نام کی تقرری نہیں ہوتی۔ تاہم ان تنظیموں نے کہا کہ وہ کسی بھی نام پر تنازع کھڑا کرنا نہیں چاہتی ہیں۔ ان تنظیموں کے مطابق 1946میں کلکتہ کارپوریشن کے میئر کے عہدہ پر مسلم فائز تھے اور اس یاد کا لوٹنا اچھی بات نہیں ہے۔آر ایس ایس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ ہمیں کسی بھی مسلم لیڈر سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔تاہم ایک ایسے لیڈر کو جنہوں نے اپنے حلقہ انتخاب کو منی پاکستان قرار دیا تھا کو میئر کے عہدہ پر فائز کرنا ایک سوال کھڑا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ 16اگست 1946کو کلکتہ میں قتل نے عام کی یہ یاد دلاتی ہے۔خیال رہے کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد فرہاد حکیم میئر کے عہدہ پر پہنچنے والے پہلے مسلم لیڈر ہیں۔ گرچہ ہندوستان کی آزادی سے قبل اے کے فضل الحق سمیت کئی مسلم لیڈران کلکتہ کارپوریشن کے میئر رہ چکے ہیں تاہم ہندوستان کی آزادی کے بعد کوئی بھی مسلم لیڈراس عہدہ پر نہیں پہنچا ہے۔