مسلم ریزر ویشن معاملہ میں وزیر اعلی کی مسلمانوں کے ساتھ کھلی نا انصافی

0 24
ریزرویشن کا مطالبہ مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ پسماند گی کی بنیاد پر ہے : مولانا ندیم صدیقی

ممبئی ۔19 نومبر. (ورقِ تازہ نیوز). ریزرویشن کا مطالبہ جمعیة علماءمسلمانوں کی سماجی ،اقتصادی،تعلیمی اور معاشی پسماندگی کی بنیاد پر کر رہی ہے،فرقہ پرست عناصر کی جا نب سے ریزر ویشن کے مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی مذمت کر تے ہوئے جمعیة علماءاس دعوی کی تردید کرتی ہے کہ مسلمانوں کے لئے مذہب کی بنیاد پر ریزر ویشن کا مطالبہ کےا جا رہا ہے ، حکومت کی جا نب سے مقرر کردہ سچر کمےٹی ،رنگا ناتھ مشرا کمےشن اور ڈاکٹرمحمود الرحمن کمیٹی نے مسلمان ہونے کی بنیاد پر نہیں بلکہ ان کی تمام شعبہ حیات میںپسماندگی کودیکھتے ہوئے واضح انداز میں کہا تھا کہ مسلمانوں کی حالت ہر اعتبار سے دلتوں سے بھی گئی گذری اور بد تر ہے، اس لئے انہیں ریزرویشن دینے کی ضرورت ہے، کانگریس کی سابقہ حکو مت نے بھی مسلم قوم کے نام پر نہیں بلکہ ان کے اندر جو طبقات سماجی اور معاشی اعتبار سے پچھڑے ہوئے ہےں انہیں کو تعلےم و ملازمت کے شعبے میں ۵ فیصد ریزرویشن دیا تھا ۔ ان خیا لات کا اظہار آج ےہاں جمعیة علماءمہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے دفتر جمعیة علماءسے جاری اپنے اخباری بیان میں کےا۔ انہوںنے مزید کہا ابھی حال ہی میں پسماندہ طبقاتی کمیشن نے مراٹھا سماج کو تعلےمی ،سماجی ،اور معاشی اعتبار سے پسماندہ قرار دیتے ہوئے ریزرویشن دینے کی سفارش کی ہے ،نیز خصوصی اور غیر معمولی صورت حال سے نمٹنے کے لئے ریزرویشن کے لئے قا نون بنا نے کی وکالت کی ہے ،اور حکومت انہیں ریزرویشن دےنے کی تیاری میں بھی ہے۔ریزر ویشن کے حصول کے لئے پسماندگی کی یہی و جہیںمسلمانوں کے پسماندہ طبقات کے اند ر بھی پائی جارہی ہیں اور ایک نہیں تین تین کمےٹیوں نے ریزرویشن کی سفارش کیں ہیں عدالت نے بھی تعلےمی میدان میں انکی پسماندگی کو تسلےم کرتے ہوئے ریزرویشن کی منظوری دی ہے اس کے با جود وزیر اعلی کی جا نب سے مسلم ریزریشن کے بارے میں قانونی پیچیدگیوں کا حوالہ دیکر ٹال مٹول کرنا محض عناد اور مسلم دشمنی پر مبنی ہے، اور ےہ مسلمانوں کے ساتھ کھلی ہوئی نا انصافی ہے ۔ مولانا ندیم صدیقی نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو تعلیمی پسماندگی سے نکالنے کے لئے ریزر ویشن ایک اہم ترین ضرورت ہے ،آزادی کے وقت دلتوں اور آدی واسیوں کی اقتصادی سماجی اور تعلیمی پسماندگی کی شرح مسلمانوں سے خراب تھی مگر اب آزادی کے ۰۷ سال بعد مسلمانوں کی حالت ان دلتوں اور آدی واسیوں سے بھی بد تر ہو گئی ہے ،سچر کمیٹی کی رپورٹ نے سچائی پر مہر لگا دی ہے ۔ اس معا ملہ میں ہم خاموش نہیں بیٹھےں گے بلکہ ہم نے ریزیرویشن کے مطالبہ کو لےکر حکومت کے اس معاندانہ رویہ کے خلاف 23 نو مبر کو ریاستی سطح پر دھرناآندولن کرنے کا اعلان کےا ہے جس میں صوبے بھر میں منظم طریقہ پر دھرنا دیا جائے گا اور کلکٹر ،ڈپٹی کلکٹر ،تحصیلدار کو میمورنڈم دیا جائے گا۔