مسلمان متحد تو الیکشن کا رخ موافق

663

حیدرآباد۔13۔مئی ۔ (سیاست نیوز) کرناٹک انتخابات کے نتائج کے ساتھ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ مسلم ووٹ اگر متحدہ ایک پارٹی کے حق میں استعمال کئے جاتے ہیں تو اس پارٹی کی کامیابی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ ملک میں بھر میں جن ریاستوں میں مسلم ووٹر منصوبہ بند انداز میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے ووٹ کو تقسیم ہونے سے بچانے میں کامیاب ہونے کی صورت میں ملک کی کئی ریاستوں سے بی جے پی کا صفایا ممکن ہے۔

کرناٹک انتخابات میں دلت ووٹ یعنی ایس سی ‘ اور ایس ٹی طبقہ کے ووٹوں اور مسلم ووٹوں کے دانشمندانہ استعمال کے علاوہ کوربا طبقہ جو کہ بی سی طبقہ میں شمار کیا جاتا ہے اس کا ووٹ کانگریس کے حق میں استعمال ہوا جس کے نتیجہ میں کرناٹک میں بی جے پی کو شرمناک شکست اور کانگریس کو تاریخ ساز کامیابی ملی ہے۔کرناٹک میں انتخابات سے قبل مسلمانوں نے4 فیصد تحفظات کی برخواستگی‘ حجاب پر پابندی‘ ٹیپوسلطان‘ گاؤکشی پر امتناع کے علاوہ پاپولر فرنٹ کے نام پر مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کو دیکھتے ہوئے منظم انداز میں بی جے پی کو شکست سے دوچار کرنے کی حکمت عملی تیار کی اور اس میں انہیں نہ صرف کامیابی حاصل کی

بلکہ ملک کی دیگر ریاستوں کیلئے مثال پیش کی ہے کہ کس طرح سے مسلم ووٹوں کو متحد کیا جاسکتا ہے۔مسلم ووٹرس کی دانشمندی نے مسلمانوں کی سیاسی حیثیت اور ان کے وجود کو ایک مرتبہ پھر سے تسلیم کرنے کیلئے مجبور کردیا ۔مسلم ووٹوں کو تقسیم سے بچانے اور ان کے درست استعمال کی حکمت عملی کو اب آئندہ جن ریاستوں میں انتخابات منعقد ہونے ہیں

ان میں بھی روبہ عمل لانے روایتی اپیلوں و تائید کی کوشش کے بجائے زمینی سطح پر کام کی کوشش کی جانی چاہئے ۔راجستھان اور تلنگانہ میں بھی مسلم ووٹوں کو تقسیم سے بچانے اسی منصوبہ پر عمل کو یقینی بنانا ضروری ہے۔م