مسلمان اگر تفریق کا شکار ہیں تو ان کی آبادی کیوں بڑھی؟ بھارتی وزیر خزانہ

606

نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ملک میں مسلمانوں کے خلاف جاری مبینہ تشدد اور تفریق کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض ایک خیال ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے مودی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک میں مسلمانوں کی زندگی مشکل ہوتی تو ان کی آبادی میں اضافہ نہیں ہوتا۔

واشنگٹن میں پیٹرسن انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس میں خطاب کے دوران انہوں نے یہ باتیں کہیں۔ اس دوران انہوں نے پاکستان پر بھی شدید نکتہ چینی کی۔ گزشتہ ماہ امریکی حکومت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مودی حکومت ایسے بھارتی مسلمانوں کو خاص طور پر نشانہ بنا رہی ہے، جو حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہیں اور ان کے گھروں اور معاش کو تباہ کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کرتی ہے

بھارتی وزیر نے کیا کہا؟
امریکی تھنک ٹینک پیٹرسن انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے صدر ایڈم ایس پوسن نے بھارتی وزیر سے سوال کیا کہ کیا ملک میں مسلم اقلیتوں کی حیثیت اور ان کے خلاف ہونے والے تشدد کے تئیں مغرب میں جو ایک فکر پائی جاتی ہے، اس پر انہیں کوئی تشویش ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا: بھارت دنیا میں دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے اور یہ آبادی تعدادکے لحاظ سے بڑھ رہی ہے۔”

ان کا مزید کہنا تھا: ”اگر یہ خیال ہے، یا حقیقت میں ان کی زندگی مشکل ہے یا پھر ریاست کی مدد سے ان کی زندگی کو مشکل بنایا جا رہا ہے، جو بہت سی تحریروں میں بھی مضمر ہے، تو پھر میرا سوال یہ ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر سن 1947 کے بعد مسلمانوں کی جو آبادی تھی اس میں اضافہ کیوں ہوا ہے؟”

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے میں پاکستان کا نام لینا چاہتی ہوں، جس کا وجود ساتھ میں ہی ہوا تھا اور ”گرچہ اس نے اسلامی ملک ہونے کا اعلان کیا تاہم اقلیتوں کے تحفظ کی بات کہی تھی۔ تاہم وہاں تو ہر اقلیتی برادری کی تعداد کم ہوتی رہی ہے۔”

انہوں نے کہا: ”اگر میں سخت الفاظ استعمال کروں تو پاکستان میں اقلیتیں ختم ہو رہی ہیں۔ یہاں تک کہ وہاں مسلمانوں کے کچھ فرقے بھی ختم ہو چکے ہیں۔ جب کہ بھارت میں آپ کو مسلمانوں کا ہر طبقہ اپنا کاروبار کرتے ملے گا، ان کے بچے تعلیم پا رہے ہیں اور انہیں فیلو شپ سے نوازا جا تا ہے۔”

بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں الگ الگ حکومتیں ہیں اور امن و قانون نافذ کرنے کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کی ہے، ”تو یہ کہنا کہ مسلمانوں کو متاثر کرنے کے لیے ملک بھر میں تشدد برپا کیا جا رہا ہے، اپنے آپ میں غلط ہے۔”

ان کا کہنا تھا: ”اس سب کی ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد کرنا درست نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر میں یہ پوچھتی ہوں کہ کیا سن 2014 سے اب تک مسلمانوں کی آبادی میں کوئی کمی آئی ہے۔ کیا کسی ایک خاص برادری