مراٹھا ریزرویشن پر ہمیں جہاں خوشی ہے وہیں مسلم ریزرویشن نہ دیئے جانے پر افسوس بھی ہے: اشوک چوہان
ممبئی:29نومبر(راست ) مراٹھا سماج کے ریزرویشن کے لئے سکل مراٹھا سماج نے ریاست بھر میں ۸۵ احتجاجی مظاہرے کئے۔ اس مظاہرے وآندولن کو آج کامیابی حاصل ہوئی اور اسمبلی میں ایک رائے سے مراٹھا ریزرویشن کا قانون منظور ہوا۔ اس کے لئے میں مراٹھا سماج کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ کانگریس حکومت نے مراٹھا سماج کو ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا تھا، اس فیصلے پر آج مہر لگ گئی، اس پر ہمیں خوشی اور فخر ہے، لیکن اگر اسی کے ساتھ حکومت مسلمانوں کو بھی ریزرویشن دیدیتی تو آج یہ خوشی دوبالا ہوگئی ہوتی۔ہمیں آج جہاں مراٹھا برادری کے ریزرویشن پر خوشی ہے وہیں مسلمانوں کو ریزرویشن نہ دیئے جانے کا افسوس بھی ہے۔ یہ باتیں آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اشوک چوہان نے مراٹھا ریزرویشن قانون کی منظوری پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہیں۔ودھان بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اشوک چوہان نے کہا کہ کانگریس حکومت نے مراٹھا سماج کو ریزرویشن دیا تھا۔ اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا گیا، جس کے بعد ریاست میں حکومت تبدیل ہوگئی اور اقتدار میں آئی بی جے پی وشیوسینا حکومت نے بیک ورڈ کمیشن کی تشکیل کرنے نیز عدالت میں دستاویزات پیش کرنے میں وقت گزاری کا مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد ریاست کی مراٹھا برادری سڑکوں پر اتر آئی۔ دنیا کی تاریخ میں درج ہونے لائق لاکھوں افراد کے احتجاجی مظاہرے ہونے کے باوجود حکومت نے اس کی نوٹس نہیں لی جس کی وجہ سے ۰۴ نوجوانوں نے اپنی قربانی دیدی۔ اشوک چوہان نے مزید کہا کہ مراٹھا سماج میں حکومت کے تئیں شدید ناراضگی پیدا ہونے کے بعد جب حکومت کے لئے اس کی شدت ناقبلِ برداشت ہوگئی تو حکومت نے دوبارہ مراٹھا ریزرویشن دینے کی کارروائی شروع کی اور آج مراٹھا ریزرویشن کا بل اسمبلی میں پیش کیا۔اشوک چوہان نے کہا کہ مراٹھا سماج کو ریزرویشن دینے کے کانگریس وراشٹروادی کانگریس کے فیصلے آج مہرلگ گئی ہے، جس کی ہمیں خوشی ہے۔ مراٹھا سماج کو اب واقعتاً جشن منانا چاہئے۔ آج جتنی خوشی مراٹھا سماج کو ہے، اتنی ہی خوشی کانگریس کو بھی ہے۔ کیونکہ کانگریس حکومت کے تاریخی فیصلے پر آج اسمبلی میں مہر لگ گئی ہے۔ مراٹھا سماج کی خوشی میں ہم شریک ہیں، لیکن اسی کے ساتھ ہمیں اس بات کا دکھ بھی ہے کہ مسلمانوں کو ریزرویشن سے محروم رکھا گیا۔ اشوک چوہان نے کہا کہ بنیادی طور پر مراٹھا برادری کو ریزرویشن دینے کا فیصلہ کانگریس کا ہی تھا۔ کانگریس نے مراٹھا برادری کو ۶۱فیصد ریزرویشن دینے کے ساتھ ساتھ مسلم برادری کو بھی ۵ فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیاتھا۔ اس لئے مراٹھا سماج کے ریزرویشن کے ساتھ مسلم ریزرویشن کے مطالبے کو بھی کانگریس کی مکمل حمایت تھی اور کانگریس اس کے لئے مسلسل آواز اٹھاتی رہی ہے۔ اشوک چوہان نے کہا کہ ہمیںاگر ایک جانب اس بات پرخوشی ہے کہ حکومت نے کانگریس کے دیئے ہوئے مراٹھا ریزرویشن کوقانونی شکل دیدی ہے، وہیں اس بات کا افسوس ہے کہ کانگریس نے مسلمانوں کو پچھڑے پن کی بنیاد پر جو ریزرویشن دیا تھا، وہ حکومت نے نہیں دیا، جبکہ عدالت نے بھی مسلمانوں کے ریزرویشن کو منظوری دیدی تھی۔ اشوک چوہان نے کہا کہ ریزرویشن مسلمانوں کا بنیادی حق ہے، کیونکہ وہ اس قدر پچھڑے ہوئے ہیں کہ بغیر ریزرویشن کے انہیں مین اسٹریم میں نہیں لایا جاسکتا۔ مسلمانوں کی سماجی وتعلیمی پسماندگی کی بنیاد پر ہی کانگریس نے مسلمانوں کو ریزرویشن دیا تھا، لیکن بی جے پی وشیوسینا کی اس حکومت نے اسے مذہبی رنگ دے کر سماج کے ایک کمزورطبقے کو ریزرویشن سے محروم کردیا۔