متھراشاہی مسجد عیدگاہ کی بجلی سپلائی منقطع کرنے کی خبر بے بنیاد اور جھوٹی ہے:

عیدگاہ کمیٹی سکریٹری ایڈوکیٹ تنویر احمدنے تردید کی

67

ممبئی،16،فروری (ایجنسیز)حال میں متعدد اخبارات اور خصوصی طور پر اردو میڈیا نے بھی اترپردیش کے شہر متھرا میں شاہی عیدگاہ مسجد کی بجلی منقطع کرنے کی ایک خبر کوصفحہ اول کی زینت بنایا،لیکن شاہی عیدگاہ مسجد پر ایسی کوئی بڑی کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔اور عیدگاہ کمیٹی کے سکریٹری ایڈوکیٹ تنویر احمد نے اس کی سختی سے تردید کی ہے۔جوکہ ایک مقدمہ کے سلسلہ میں ممبئی تشریف لائے ۔واضح رہے کہ اخبارات میں میں شائع ہونے والی خبروں میں مطلع کیا گیا کہ اترپردیش محکمہ بجلی نے شاہی عیدگاہ مسجد کا بجلی کنیکشن کاٹ دیا ہے ۔ساتھ ہی ساتھ انتظامیہ کمیٹی پر مقدمہ درج کر دیا ہے اور 3لاکھ کا جرمانہ عائد کیا ہے ۔

خبر میں ایگزیکٹیو انجینئر کے حوالے سے بتایا گیا تھاکہ محکمہ بجلی اور پولیس کی مشترکہ ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے فوری طور پر عیدگاہ مسجد کا بجلی کنیکشنن منقطع کردیا گیا ہے ۔انجینئر کے مطابق شاہی عیدگاہ مسجد کے خلاف شری کرشن جنم مکتی نرمان ٹرسٹ کی جانب سے شکایت کی گئی تھی جس کی جانچ کے بعد مسجد کا بجلی کنیکشن غیر قانونی پایا گیاجس پر کارروائی کرتے ہوئے کنیکشن کاٹ دیا گیا۔عیدگاہ مسجد کی 13.37 اراضی ہے۔

مذکورہ خبریں بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہے،عید کمیٹی کے سکریٹری ایڈوکیٹ تنویر احمد نے سختی سےاس کی تردید کی ہے اور کہاکہ عیدگاہ اور مسجد کی بجلی فراہمی پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے اور کہاکہ دراصل عیدگاہ اور کرشن جنم بھومی کی حفاظت کے لیے سینٹرل ریزرو پولیس فورس ( سی آرپی ایف ) تعینات کی گئی ہے اور خصوصی طور پر حفاظتی ٹاور بنانے کے ساتھ ساتھ فلیش لائٹس بھی نصب کی گئی ہیں ،تاکہ شرپسندوں کے شر سے محفوظ رکھا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہاکہ کچھ عرصے سے شرپسندکی جارہی ہے اوربتایا جاتاہے کہ ذرائع ابلاغ کے تعصب رکھنے والے جانبدار نمائندوں کی مدد سے اس قسم کی خبریں شائع کروائی جاتی ہیں۔جس سے افراتفری پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے اور ملک بھر کے مسلمان کنفیوژ ہوجاتے ہیں۔ عیدگاہ کے بارے میں حال میں ہی عدالت کے ذریعہ منصف مقرر کرنے کی خبر بھی پھیلائی گئی جوغلط فہمی کا نتیجہ تھی اور عدالت نے اس سلسلہ میں سخت ہدایت جاری کی ہے۔