مبلغ اسلام کی این آئی اے میں طلبی
سری نگر: نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) نے چہارشنبہ کے دن ایک کشمیری اسلامی مبلغ کو دہشت گرد فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے سلسلہ میں طلب کیا۔دارالعلوم رحیمیہ ضلع باندی پورہ کے مولانا رحمت اللہ میر قاسم کو سمن جاری کیا گیا کہ کیس کے تعلق
سے بعض سوالات کا جواب دینے این آئی اے کیمپ آفس چرچ لین سوناوار سری نگر چلے آئیں۔سری نگر میں خبر ہے کہ مولانا‘ این این آئی اے دفتر پہنچ گئے۔
مبینہ دہشت گردی فنڈنگ: نامور عالم دین مولانا رحمت اللہ میر قاسمی سے این آئی اے کی پوچھ گچھ
نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے کشمیر کے معروف اسلامی اسکالر اور دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ کے سربراہ مولانا رحمت اللہ میر قاسمی سے دہشت گردی کی مبینہ فنڈنگ کیس میں پوچھ گچھ کی۔مولانا رحمت اللہ قاسمی کو بدھ (7 جون) کو سری نگر میں ایجنسی کے کیمپ آفس میں راجوری میں الہدی ایجوکیشن ٹرسٹ (اے ایچ ای ٹی) کی مبینہ فنڈنگ سرگرمیوں سے متعلق ایک معاملے میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ایجنسی کے عہدیداروں نے بتایا کہ این آئی اے آئی پی سی کی دفعہ 120 بی اور 153 اے، 10، 13 اور 22 سی یو اے (پی) ایکٹ 1967 کے تحت معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ یہ مقدمہ جموں و کشمیر میں نوجوانوں کو مبینہ طور پر بنیاد پرست بنانے کے مقصد سے غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے سے متعلق ہے۔
ا لہدیٰ ایجوکیشن ٹرسٹ، راجوری، کچھ مالی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں زیر تفتیش ہے۔ اس معاملہ نے سیکورٹی ایجنسیوں میں تشویش پیدا کر دی ہے اور این آئی اے فی الحال ان سرگرمیوں کی تہہ تک جانے کے لیے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔اس سلسلے میں مولانا قاسمی سری نگر میں این آئی اے کے دفتر پہنچے اور تفتیش کاروں نے ان سے کئی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔واضح ہو کہ مولانا قاسمی نہ صرف ایک ممتاز مذہبی عالم ہیں؛ بلکہ دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پور کے سربراہ بھی ہیں ،یہ مدرسہ جموں و کشمیر کے مؤثر اور بڑے مدرسوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
این آئی اے نے گزشتہ سال اکتوبر میں بانڈی پورہ میں مولانا قاسمی کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔جس کے بعد مولانارحمت اللہ میر قاسمی کے حامیوں نے الزام لگایا تھا کہ یہ چھاپہ ایک پریس کانفرنس کے جواب میں ہے ،جس میں مولانا نے ایک سرکاری حکم کے خلاف خطاب کیا تھا جس میں طلباء کو اسکولوں میں ’رگھوپتی راگھو راجا رام‘ گانے پر مجبور کیا گیا تھا۔