لبنان میں شادی اور بچوں کی پیدائش کی شرح میں مسلسل کمی
بیروت: انٹرنیشنل انفارمیشن سینٹر کے ڈائریکٹر جواد عدرا نے بدھ کے روز اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ کیا جس میں انکشاف کیا گیا کہ لبنان میں 2018 اور 2022 کے درمیان شادیوں کی شرح میں 18 فیصد کمی آئی ہے۔ جس کی وجہ سے طلاق کی شرح میں بھی معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ بچوں کی ولادت کی شرح میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے اور اس کی شرح میں لگ بھگ 32 فیصد کمی آگئی ہے۔خیال رہے 3 سال سے زیادہ عرصے سے لبنان کو معاشی بحران نے دوچار کر رکھا ہے۔ معاشی بحران لبنانیوں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر سایہ فگن ہے۔
مقامی سماجی امور میں مہارت رکھنے والے ماہرین کے مطابق کہ اس تبدیلی نے شادی اور بچے پیدا کرنے کی شرح میں کمی کے ذریعے لبنانی معاشرے کی ساخت کو متاثر کیا ہے۔ زیادہ تر لبنانی اب زیادہ اخراجات کی وجہ سے شادی کرنے کے قابل نہیں ہیں۔لبنان میں خاندانی سماجیات میں ماہر تعلیم ڈاکٹر زہیر حطب نے ایک عربی چینل کو انٹرویو میں کہا کہ لبنان میں شادی، پیدائش اور طلاق کے مسائل تعداد کے حوالے سے مبہم ہیں کیونکہ ان میں مجاز حکام یعنی مذہبی عدالتیں اس میدان میں کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کرتی ہیں۔حطب نے واضح کیا کہ لبنانی معاشرہ شادیوں اور طلاقوں کی رجسٹریشن میں تاخیر کا شکار ہے۔
یہاں تعداد کے بارے میں کوئی بھی بات محض تاثرات پر مبنی ہو گی اگر وہ عدالتی ریکارڈ پر مبنی نہ ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ معاشی بحران سے قبل طلبہ اپنے اعلیٰ تعلیمی سالوں میں ذاتی حیثیت والے محکموں سے نمبر جمع کرتے تھے اور یہ سلسلہ 2018 تک جاری رہا۔انہوں نے وضاحت کی کہ 2018 کے بعد سے لیکر آج تک لبنان خاندانی صورت حال کے لحاظ سے ایک بنیادی تبدیلی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ خاص طور پر 22 سے 32 سال کی عمر یعنی شادی کی عمرت کے درمیان والے افراد کے رویہ میں تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ ان افراد میں شادی میں کمی کا رجحان بڑھا ہے کیونکہ شادی کا تعلق کام اور آمدنی یا امیگریشن سے ہے۔ حطب نے مزید کہا کہ شادی میں تاخیر بچے کی پیدائش میں تاخیر کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔