لاتور(محمدمسلم کبیر) لاتور شہر کے گاندھی چوک میں نو تعمیر شدہ سوپر اسپیشیالٹی ہاسپٹل کے لئے ریاستی حکومت نے 223 ملازمین اور عہدیداروں کو منظوری دی ہے. اس میں ایک ایکزکیٹیو آفیسر(پروفیسر) اور ہر شعبے کے لئے 4 پروفیسرس اور معاون پروفیسرس کے علاوہ دیگر پروفیسرس شامل ہیں.عہدوں کی عدم تقرری کے باعث یہ نوتعمیر شدہ سوپر اسپیشیالٹی ہاسپٹل ہنوز شروع نہیں ہوا ہے.اب ان عہدوں کی منظوری سے ہاسپٹل کے آغاز کے امکانات ہیں.
سرکاری دواخانوں میں بڑے اور جانکن امراض کے لئے خصوصی تشخیص و علاج نہیں کیا جاتا اور خانگی دواخانوں میں ان امراض کے علاج کے لئے موٹی رقم درکار ہوتی ہے جو غریب و متوسط طبقے کے مریضوں کے لئے ناممکن ہے.ممبئی،پونے،حیدرآباد، کولکتہ، بنگالورو حیسے بڑے شہروں میں جاکر علاج کروانا عوام کے لئے قطعی ناممکن ہے.جس سے کئی مریض علاج کے مجبوری کے باعث موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں. لاتور کے ولاس راؤ دیشمکھ گورنمنٹ میڈیکل سائینس کالج میں مرکزی حکومت کے پردھان منتری آروگیہ یوجنااور پردھان منتری سرکشا یوجنا کے تحت سوپر اسپیشیالٹی ہاسپٹل تعمیر کیا گیا.جس کے لئے 150 کروڑ کی خطیر رقم بطور امداد منظور کی گئی جس میں مرکزی حکومت نے 120 کروڑ اور ریاستی حکومت نے 30 کروڑ روپئے شامل ہیں.اس رقم سے لاتور شہر کے قلب میں واقع گاندھی چوک علاقے میں تمام عصری تکنالاجی سے لیس 200 بستروں پر مبنی سوپر اسپیشیالیٹی ہاسپٹل تعمیر ہوا ہے. لیکن اس ہاسپٹل میں ڈاکٹرس اور دیگر اسٹاف کی عدم تقرری کے باعث ہنوز دواخانے کی شروعات نہیں ہوئی تھی. اب چونکہ اس کے لئے اسٹاف کی منظوری مل چکی ہے لہذہ دواخانہ جلد از جلد شروع ہوکر بڑے اور مہنگے امراض کے علاج کا راستہ کشادہ ہو چکا ہے.
اس سوپر اسپیشیالٹی ہاسپٹل میں تین درجوں کے مختلف عہدوں پر تقررات کئے جائیں گے.کورونا کی وباء سے ان عہدوں کی تقرری میں سرعت آئی اور اب 223 عہدوں کو منظوری مل چکی ہے.بتایا گیا کہ اس سوپر اسپیشیالٹی ہاسپٹل میں کارڈیالاجی، انجیو پلاسٹی،کارڈیو تھوریسٹک سرجری، اوپن ہارٹ سرجری، نیورولاجی، برن اینڈ پلاسٹک سرجری، نیفرولاجی،( ڈائلاسس، کڈنی)پیڈیاٹیریک نیو نیٹالاجی وغیرہ خصوصی امراض کی تشخیص و علاج کیا جائیگا.