لاتور(مہاراشٹر) میں شرمناک ہندوتوا دہشتگردی ،ایک مسلمان کو جانور کے سامنے سرجھکانے پر مجبور کرنے کی واردات
آج ایک انتہائی تکلیف دہ ہندوتوا واردات کی خبر ملی، مہاراشٹر کے لاتور میں گئو رکھشکوں نے شرمناک دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے محمد آصف نامی شخص کو گئو کشی کے الزام میں بیل/گائے کے سامنے سر جھکانے پر مجبور کیا اور پھر اس کی ویڈیو بناکر اسے وائرل کیا، اس واردات کے منظر نے دل و دماغ کو ہلا کر رکھ دیا، کسی مسلمان سے کسی جانور کی ہندوانہ تعظیم کرانے سے بڑا ظلم و ستم اور مسلّط شرک کیا ہوسکتا ہے؟ ہندوتوا دہشتگردی کی یہ واردات غم و غصے کو سختی سے انگیز کرنے والی ہے اور مسلمانوں کی ایمانی شان پر راست حملہ ہے !
23 اپریل کو آصف قریشی نے 18 مویشیوں کو خریدا تھا اور انہیں اوسا مارکیٹ میں بیچنے کے لیے لے جارہا تھا گئو رکھشکوں نے اس کا پیچھا کیا اسے زدوکوب کیا اور آصف قریشی پر مویشیوں کو ذبح کرنے کے لیے لے جانے کا الزام لگایا، پولیس موقعہ واردات پر پہنچی اور آصف کے مویشیوں سے بھرے ٹرک کو ضبط کرلیا.
Hindu supremacists in Maharashtra, India, are forcing a Muslim man to pray before a cow. pic.twitter.com/EVR8XqQUFV
— Ashok Swain (@ashoswai) April 28, 2023
پھر اوسا کے پولیس کانسٹیبل نوناتھ نے شکایت درج کرائی کہ آصف نے غیرقانونی طورپر جانوروں کو خریدا اور اس کا ارادہ انہیں ذبح کرکے بیف کی تجارت کا تھا، اور مویشیوں کے لیے چارہ اور پانی کا بھی بندوبست نہیں کیا تھا، پولیس کانسٹیبل نوناتھ کی اس شکایت کی بنیاد پر آصف قریشی اور اس کے ساتھیوں پر Maharashtra Animals Preservation act کےتحت مقدمہ درج کرلیا گیا گئو رکھشکوں کےساتھ ملکر پانچ پولیس اہلکاروں نے تمام مویشیوں کو لاتور کی گئو شالہ میں پہنچا دیا۔
اور گئو شالہ میں پولیس کی موجودگی کےباوجود ہندوتوا گئو رکھشکوں نے آصف کو مبینہ طورپر مارا پیٹا اور پھر آصف کو سر پر ٹوپی پہننے کہا جیسی ٹوپی مسلمان پہنتے ہیں اس کےبعد ہندوتوا غنڈوں نے آصف کو مجبور کیا کہ وہ ان جانوروں کے سامنے سرجھکائے,* بعد میں پولیس نے آصف کو ہسپتال میں بھرتی کیا جہاں میڈیکل رپورٹ نے تصدیق کی کہ آصف کو چوٹیں بھی آئی ہیں،
ہندوتوا دہشتگردی کی یہ واردات صرف مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ ملکی سطح پر بھی شرمناک ہے، اس واردات میں کسی مسلمان کی لنچنگ کرنے سے بھی آگے بڑھ کر اس سے اس کے دین و ایمان اور شرعی عقائد کےخلاف عمل کرایا گیا، *ہندوتوا دہشتگردوں کےذریعہ اسے مجبور کیا گیا کہ وہ ان جانوروں کو سجدہ کرے یا ان کے سامنے سرجھکائے جس کی ہندو سماج پوجا کرتا ہے اور ان جانوروں کے سامنے سر جھکانے پر مجبور کرنے سے پہلے اسے پورا مسلمان دکھائی دینے کے لیے ٹوپی بھی پہننے کے لیے کہا گیا، پھر جب آصف قریشی نے جانور کے سامنے سر جھکا دیا تو اس کو فلما کر وائرل کردیا گیا،
Hindu supremacists in Maharashtra, India, are forcing a Muslim man to pray before a cow. pic.twitter.com/EVR8XqQUFV
— Ashok Swain (@ashoswai) April 28, 2023
اس واردات سے جو نفسیاتی پیغام عام کیا جارہا ہے اور مسلمانوں کو ہندوتوا دہشتگردی سے بچنے کے لیے جس درجے کے شرکیہ افعال کی طرف جبراً مجبور کیا جارہا ہے وہ سمجھنے والوں کے لیے کافی ہے، اس طرح کی واردات کو وائرل کرنے کے پیچھے ایک بڑا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ ملک بھر میں ایسی وارداتیں انجام دی جائیں اب تک گائے ذبیحہ کے الزام اور جےشری رام۔کا نعرہ بولنے پر مجبور کرکے مسلمانوں کی لنچنگ ہورہی تھی اب اس ظالمانہ سلسلے میں ایک اور شرمناک اضافہ کرتے ہوئے مسلمانوں پر گائے ذبیحہ کا الزام لگا کر انہیں جانوروں کے سامنے سر جھکانے پر مجبور کرنے اور ان سے جبراً جانوروں کی ہندوانہ اور شرکیہ تعظیم کرانے کا سلسلہ شروع ہورہا ہے، ویڈیو میں صاف طورپر دیکھا جاسکتاہے کہ پولیس اس ننگے ناچ کے دوران ہاتھ باندھے کھڑی ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ ہندوتوا کی ان شیطانی کوششوں میں سرکار کا کتنا رول ہے !
آصف قریشی کو جان بچانے کے لیے جوکچھ کرنا پڑا وہ اسلامی نقطہٴ نظر سے شرک ہے اور بدترین غلامانہ عمل ہے لیکن انہوں نے چونکہ اضطراری اور مظلومیت کی حالت میں یہ کیا ہے اسلیے انہیں گنجائش ملےگی کیونکہ یہ معلوم صورتحال ہےکہ اگر وہ ایسا نہ کرتے تو یہ ہندوتوا درندے انہیں جان سے ماردیتے یا زندہ جلادیتے، اور پولیس خود بھی انہی درندوں کے ساتھ تھی، لیکن آصف قریشی کو چاہیے کہ وہ پھر بھی تجدید ایمان کریں اور اگر وہاں ان کے اور ان کے اہلخانہ کے لیے بہت زیادہ خطرہ نہ ہو تو اس عمل سے توبہ کرتے ہوئے ویڈیو بنائیں کیونکہ اسلامی شریعت کےمطابق یہ شرکیہ عمل جہاں ایمانی سرحدوں کےخلاف ورزی ہے وہیں یہ عمل شرف انسانیت اور انسانی عزت کے بھی خلاف ہے
مسلمان سے جانور کی تعظیم کرانے کے اس واقعے کےخلاف ملک گیر سطح پر آواز بلند کرنی چاہیے ہر تنظیم ہر جماعت ہر سطح کے مسلمان سیاسی، غیرسیاسی اور مذہبی ذمہ دار شخصیت کو اس پر بہت سخت نوٹس لینا چاہیے، بصورت دیگر عام مسلمانوں کی ایمانی نفسیات پر اس واردات کے بہت ہی منفی اثرات مرتب ہوں گے _
✍: سمیع اللہ خان
samiullahkhanofficial97@gmail.com