فیس بک پر لگ سکتاہے 3سے 5ارب ڈالرکاجرمانہ

کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل کیس میں اب فیس بک کو بھاری جرمانہ اداکرناپڑسکتاہے اورکمپنی نے اس کی تیاری بھی شروع کردی ہے۔رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے مالیاتی اعدادوشمارجاری کرتے ہوئے فیس بک نے کہا کہ 2019 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ہم نے تخمینہ لگایا کہ صارفین کے ڈیٹا مسائل کے حوالے سے ایف ٹی سی کی تحقیقات پر ہمیں 3 سے 5 ارب ڈالرز کا جرمانہ ادا کرنا پڑسکتا ہے۔فیس بک نے یہ نہیں بتایا کہ امریکی ریگولیٹر فیڈرل ٹریڈ کمیشن یعنی ایف ٹی سی کی جانب سے کسی مخصوص پرائیویسی اسکینڈل کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہے یا یہ تمام معاملات پر ہورہی ہے۔فیس بک انتطامیہ کا کہناہے کہ وہ 3 سے 5 ارب ڈالرزایف ٹی سی کو بطورجرمانہ ادا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔تاکہ پرائیویسی اسکینڈلز کے حوالے سے سابقہ معاہدے کی خلاف ورزیوں پر زیادہ بڑی سزا سے بچ سکے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال فیس بک کا کیمبرج ڈیٹا اینالیٹیکا سے متعلق ایک ڈیٹا لیک اسکینڈل بھی سامنے آیاتھا۔جس کے مطابق برطانوی الیکشن کنسلٹنسی فرم کیمبرج اینالیٹیکا نے کروڑوں فیس بک صارفین کی ذاتی معلومات حاصل کرکے اسے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کیا تھا۔بعد میں فیس بک کمپنی نے صارفین کے ڈیٹا اور پرائیویسی کے لیے سخت ترین اقدامات کا آغاز کردیا تھا۔ایف ٹی سی نے مارچ 2018 میں فیس بک کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع کی تھی جب کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل میں کروڑوں صارفین کے ڈیٹا کے غلط استعمال کا انکشاف سامنے آیا تھا۔مگر یہ تو فیس بک کے اسکینڈلز میں سے ایک ہے جوحالیہ برسوں میں سامنے آئے ہیں جس کے بعد 3 کروڑ صارفین کی ذاتی معلومات کے افشا اور 15 لاکھ صارفین کے ای میل کانٹیکٹ تفصیلات اپ لوڈ کرنے جیسے معاملات بھی سامنے آئیں ہیں۔یہ پہلی بار ہوگا کہ کسی ٹیکنالوجی کمپنی کو امریکی ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اتنے بڑے جرمانے کیاگیاہو۔دوسری جانب اسکینڈلز جتنے بھی ہوں فیس بک کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور سرمایہ کاروں کی توقعات سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
فیس بک کے اعدادوشمارکے مطابق اس کے روزانہ صارفین کی تعداد میں گزشتہ سال کے اس عرصے کے مقابلے میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ ایک ارب 56 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جبکہ ماہانہ صارفین کی تعداد 2 ارب 38 کروڑ ہوگئی ہے۔اس کمپنی کے مطابق اس کے بزنس کا انحصار اب موبائل پر ہے اور 93 فیصد اشتہاری آمدنی موبائل ایپس سے ہورہی ہے۔کمپنی نے مزید بتایا کہ لگ بھگ 2 ارب 70 کروڑ سے زائد افراد مہینے میں کم از کم ایک بار فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام یا میسنجر میں سے کسی ایک کو استعمال کرتے ہیں اور اوسطاً 2 ارب 10 کروڑ افراد ان سروسز میں سے کسی ایک کو روزانہ استعمال کرتے ہیں۔