جیگوار اور لینڈ روور کے مالک ٹاٹا موٹرز نے انڈیا میں فورڈ کا کاریں بنانے کا پلانٹ خرید لیا

205

انڈین کمپنی ٹاٹا موٹرز نے گجرات میں قائم فورڈ کمپنی کا کاریں تیار کرنے والا پلانٹ 7.26 ارب روپے میں خریدنے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔یہ معاہدہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ٹاٹا کمپنی کو اپنی گاڑیوں کی طلب پوری کی غرض سے پیداوار میں اضافہ کرنا ہے۔ٹاٹا اور فورڈ کے درمیان ہونے والے اس معاہدہ میں پلانٹ کی زمین، مشینری اور تمام ’اہل ملازمین‘ کا احاطہ کرتی ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ دو دہائیوں تک منافع کمانے میں مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد فورڈ نے گذشتہ برس انڈیا میں اپنی پیداوار بند کر دی تھی۔ٹاٹا موٹرز نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہماری دستیاب پیداواری صلاحتیں تقریباً مکمل طور پر زیر استعمال ہیں، اس لیے یہ ڈیل ناصرف اچھے وقت پر ہو رہی ہے بلکہ یہ تمام سٹیک ہولڈرز کے لیے مفید بھی ہے۔‘

کمپنی نے مزید کہا کہ نئے پلانٹ کی مدد سے ابتدائی طور پر سالانہ 300,000 نئی گاڑیاں بنانے کی صلاحیت حاصل ہو گی جسے بعدازاں بڑھا کر 420,000 تک کیا جا سکتا ہے۔

فورڈ کے ٹرانسفورمیشن آفیسر سٹیو آرمسٹرونگ کا کہنا ہے کہ یہ اعلان فورڈ کی جانب سے انڈیا میں اپنے کاروبار کو از سر نو تشکیل دینے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

گذشتہ برس ستمبر میں فورڈ نے اعلان کیا تھا کہ وہ انڈیا میں اپنی کاروں کی فیکٹریاں بند کر رہا ہے اور اس اقدام پر اس کی لگبھگ دو ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔اُس وقت کار بنانے والی امریکی کمپنی کا کہنا تھا اس فیصلے سے چار ہزار ملازمین متاثر ہوں گے۔فورڈ نے گذشتہ دس برس میں انڈیا میں دو ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا ہے۔

نکھل انعامدار کا تجزیہ، انڈیا کے نمائندہ برائے بزنس

غیر ملکی گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے لیے انڈیا میں کامیابی حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے اور اس سلسلے کی حالیہ مثال فورڈ کی انڈین مارکیٹ سے واپسی ہے۔

جنرل موٹرز، ووکس ویگن کی مین ٹرک اور یہاں تک کہ مشہور موٹر بائیک بنانے والی کمپنی ہارلے ڈیوڈسن جیسی کمپنیاں ان فرموں میں شامل ہیں جنھوں نے حالیہ برسوں میں انڈیا میں اپنی مینوفیکچرنگ روک دی ہے۔رواں برس کے آغاز میں جاپانی موٹر انڈسٹری کی بڑی کمپنی نسان نے کم فروخت کی وجہ سے اپنے چھوٹے کار برانڈ ڈاٹسن کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ کیا۔جب کہ جی ایم اور ہارلے ڈیوڈسن نے کہا ہے کہ یہ فیصلے بعض منڈیوں سے منتقلی کے لائحہ عمل کا حصہ تھے، تجزیہ کاروں کا بھی یہی خیال ہے کہ انڈیا میں آمدنی کم ہے۔

انڈیا کو ایک کار مارکیٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس میں بڑھنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن معاشی ترقی میں سست روی، کمزور لیبر مارکیٹ، ایندھن کی زیادہ قیمتوں اور وبا کے باعث تعطل کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت ایک دہائی کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

ملک کی مسافر گاڑیوں کی مارکیٹ گذشتہ نصف دہائی سے تقریباً 30 لاکھ یونٹ سالانہ پر جمود کا شکار ہے۔دوسری جانب چین میں سالانہ دو کروڑ سے زائد کاریں خریدی جاتی ہیں۔

لیکن کچھ انڈین کار بنانے والی کمپنیوں کی مانگ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ٹاٹا کے حریفوں میں سے ایک مہندرا اینڈ مہندرا نے جمعے کو کہا کہ اس کی گاڑیوں کی مانگ پیداوار سے بڑھ رہی ہے کیونکہ لوگ اس کی مقبول سپورٹس یوٹیلیٹی گاڑیاں خریدنا چاہتے ہیں۔

یہ اس کے سہ ماہی کے منافع کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوئی کیونکہ اس کی مسافر گاڑیوں کی فروخت بھی گذشتہ سال کے مقابلے میں 74 فیصد تک بڑھ گئی تھی۔

پیٹر ہاسکنز
بزنس رپورٹر