فوج میں تقسیم کا انتباہ، اسرائیل اپنے بدترین بحران سےدوچار
جنوری کی چار تاریخ سے اسرائیل اپنے بدترین سیاسی اور عدالتی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کر رہا ہے۔ عدالتی نظام میں اصلاحات کے متنازعہ منصوبے کے خلاف ہفتے کے روز دسیوں ہزار اسرائیلیوں نے ایک مرتبہ پھر تل ابیب میں مظاہرہ کیا۔ وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے نے بھی اپنے حکومت کے اس منصوبے کو منجمد کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بڑھتا ہوا تنازعہ ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہے۔
وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے فوج اور دفاعی اداروں میں بگڑتی ہوئی اندرونی تقسیم سے بھی خبردار کردیا اور کہا ہے کہ یہ صورتحال اسرائیل کی سلامتی کے لیے واضح، براہ راست اور حقیقی خطرہ ہے۔وزیر اعظم نیتن یاہو بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں تاہم وہ بدعنوانی میں ملوث ہونے تردید کرتے ہیں۔ نیتن یاھو حکومت میں شامل انتہائی دائیں بازو کے اپنے اتحادیوں کے دباؤ میں ہیں۔ ان کے اتحادی چاہتے ہیں کہ اس ہفتے ایک ایسے بل کو منظور کرالیں جس سے ججوں کے انتخاب میں حکومت کو مزید اثر و رسوخ مل جائے۔
اس قانون میں متنازعہ کیا ہے؟
نیتن یاہو عدالتی نظام میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی کوشش کر رہے ہیں خاص طور پر چونکہ اسرائیل میں بہت سے دائیں بازو کے لوگ سپریم کورٹ کو بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی سمجھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ سیاسی معاملات میں مداخلت کرتی اور اکثر اقلیتوں کے حقوق کو قومی مفادات سے بالاتر سمجھتی ہے۔لہٰذا حکومت ایسی تبدیلیوں پر زور دے رہی ہے جو قانون سازی اور انتظامی شعبوں کے خلاف فیصلے جاری کے عدالت کے اختیارات کو محدود کر دے گی۔ یہ ترمیم ارکان پارلیمان کو ججوں کی تقرری کے لیے بھی مزید اختیارات دے رہی ہے۔
نیتن یاھو کی جیل سے بچنے کی کوشش
دوسری طرف عدلیہ اصلاحات کے کچھ مخالفین کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کے مقاصد ذاتی ہیں خاص طور پر چونکہ انہیں بدعنوانی کے 3 مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے۔
مخالفین یہ بھی سمجھتے ہیں کہ نیتن یاھو کا مقصد سپریم کورٹ کو ختم کرنا ہے تاکہ اسے کئی سال جیل میں گزارنے کے امکانات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ مخالفین کا خیال یہ بھی ہے کہ نیتن یاہو کے قوم پرست اتحادی سپریم کورٹ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس زمین پر مزید یہودی بستیاں قائم کی جائیں جہاں فلسطینی اپنی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔
اتحاد میں شامل الٹرا آرتھوڈوکس جماعتیں ایک ایسا قانون پاس کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جو ان کے فرقے کو فوج میں خدمات انجام دینے سے مستثنیٰ قرار دے دے گا۔ انہیں خدشہ ہے کہ اگر عدالت کے اختیارات کو کم نہ کیا گیا تو وہ ان کی اس قانون سازی کو سبوتاژ کردے گی۔
تباہ کن اثرات
بل کے بعض ناقدین کا خیال ہے کہ عدلیہ میں جو تبدیلیاں لائی جائیں گی اس سے عدالتیں کمزور ہو جائیں گی۔ جس سے معیشت اور مغربی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات پر تباہ کن اثرات کے ساتھ ساتھ شہری آزادیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ عدلیہ کو مکمل طور پر آزاد نہ دیکھنا اسرائیل کو بین الاقوامی قانونی مقدمات میں دفاع کے اہم خطوط میں سے ایک سے محروم کر دے گا۔
سنگین خدشات
لیکن ان تمام اعتراضات اور مظاہروں کے باوجود نیتن یاہو کی قیادت میں حکمراں اتحاد اپریل کی دوسری تاریخ تک تبدیلیوں کی حتمی توثیق پر اصرار کر رہا ہے۔ کچھ تبدیلیوں کی بحث کو ملتوی کر دیا گیا۔
لیکن ملک میں ایک سنگین حقیقی تقسیم کے خدشات بڑھ رہے ہیں خاص طور پر لیکود پارٹی کے اندر سے بغاوت کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں اور اور فوج کی صفوں سے بھی ہلچل ہے۔