عازمینِ حج کو سعودی ریال فراہم نہ کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے
فیڈریشن آف حج پلگرمز سوشیل ورکرز مہاراشٹر کا حج کمیٹی سے مطالبہ
اورنگ آباد۔ یکم مارچ (حیدر علی): ہندوستانی عازمینِ حج کو سفر حج پر روانہ ہونے سے قبل سعودی ریال کی شکل میں بیرونی زرِ مبادلہ دستیاب نہ کرانے کے قبل حج کمیٹی آف انڈیا کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ ‘فیڈریشن آف حج پلگرمز سوشیل ورکرز مہاراشٹر’ کی جانب سے کیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری شیخ فیصل نے حج کمیٹی آف انڈیا کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر کے نام ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے مذکورہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔تفصیلات کے بموجب حال ہی میں حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے ملک کی تمام ریاستوں و مرکزی زیرِ انتظام علاقوں کی حج کمیٹیوں کے ایگزیکیوٹیو افسران کے نام ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا گیا تھا کہ سال ۲۰۲٣ء کے سفر حج پر جانے والے عازمین کو کمیٹی کی جانب سے سعودی ریال کی شکل میں بیرونی زرِ مبادلہ دستیاب کرانے کی جو روایت ہے اُسے منسوخ کیا جائے اور عازمین کو زرِ مبادلہ کا انتظام خود اپنے طور پر کرنے کی ہدایت دی جائے۔
فیڈریشن آف حج پلگرمز سوشیل ورکرز مہاراشٹر اس فیصلے کو تشویش کی نظر سے دیکھتی ہے اور اسے عازمینِ حج کے حق میں نقصاندہ سمجھتی ہے۔ اس سلسلے میں فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری شیخ فیصل نے حج کمیٹی آف انڈیا کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر کے نام ایک مکتوب لکھا۔ اس مکتوب میں بیان کیا گیا ہے کہ عازمینِ حج کی سہولت کا لحاظ کرتے ہوئے ایک شفاف عمل کے ذریعے حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے انہیں مقامِ روانگی پر سعودی ریال کی شکل میں بیرونی زرِ مبادلہ دستیاب کرایا جاتا رہا ہے۔ سعودی عرب میں قیام کے دوران ہونے والے اخراجات کا تخمینہ لگاکر یہ زرِ مبادلہ فراہم کیا جاتا تھا۔ ایسا کرتے وقت حج کمیٹی کی جانب سے بیرونی زرِ مبادلہ بازار کی صورتحال پر نظر رکھی جاتی تھی تاکہ عازمین کو ممکنہ استحصال سے محفوظ رکھا جا سکے۔ مقام روانگی پر ہی جہاز پر سوار ہونے سے قبل عین وقت پر بیرونی زرِ مبادلہ حاصل ہونے پر رقم کے چوری ہونے یا کھوجانے کے امکانات کم سے کم ہوجاتے تھے۔
لیکن اب بیرونی زرِ مبادلہ دستیاب نہیں کرانے کے حج کمیٹی کے فیصلے نے عازمین حج میں اندیشے پیدا کردیے ہیں۔ اس فیصلے کے سبب عازمین کو کئی طرح کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ عازمین کو اپنے طور پر زرِ مبادلہ حاصل کرنے کے لیے کافی دوڑدھوپ بھی کرنی پڑے گی اور ان کا وقت بھی ضائع ہوگا۔ جلد از جلد بیرونی زرِ مبادلہ حاصل کرنے کی مقابلہ آرائی کرنسی کی کالا بازاری کا دروازہ کھول سکتی ہے۔ نفع خوروں کی جانب سے زرِ مبادلہ کی مصنوعی قلت پیدا کرکے کرنسی کی قیمت کو من مانے طور پر بڑھایا جا سکتا ہے۔ عازمین کو زیادہ سے زیادہ شرحوں پر سعودی ریال خریدنے پر مجبور کرکے ان کا استحصال کیا جاسکتا ہے۔
مکتوب کے اخیر میں حج کمیٹی آف انڈیا سے اپیل کی گئی ہے کہ عازمینِ حج کے مفادات کے تحفظ کے لئے اور عازمین کو استحصال سے بچانے کی خاطر کمیٹی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، اپنا حکمنامہ واپس لے اور سابق ہی کی طرح عازمین کو سعودی ریال فراہم کرے۔ اس مکتوب کی نقول وزارتِ اقلیتی امور حکومتِ ہند کے حج ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری، ڈائرکٹر اور انڈرسیکریٹری کو بھی روانہ کی گئی ہیں۔