سینکڑوں کشمیری ملازمت اور پاسپورٹ سے محروم

403

سری نگر:( ایجنسیز)مرکز کا 2019 میں انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ کشمیر میں تشویش کی ایک نئی وجہ ہے۔ دی ہندو ویب سائٹ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق پولیس کا تصدیق نہ کرنا، تاخیر یا منفی پولیس رپورٹ کی وجہ سے سینکڑوں افراد ملازمت اور پاسپورٹ سے محروم ہو گئے ہیں۔

اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں یہ اعدادوشمار پانچ ہندسوں تک پہنچ گئے ہیں، جو گذشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ ہے۔سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور ان کی بیٹی التجا مفتی سمیت جموں و کشمیر کے کئی سیاست دانوں نے الزام لگایا کہ انہیں پاسپورٹ دینے سے انکار کیا جا رہا ہے۔ محبوبہ اور التجا مفتی نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

ملازمتیں دینے سے انکار کا ایک آلہ

46 سالہ ڈاکٹرعمران حفیظ سری نگر کے شیر کشمیرانسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایس کے آئی ایم ایس) میں انٹروینشنل کارڈیالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر کام کرتے ہیں۔

انہیں گذشتہ سال دسمبر میں متعدد انٹرویوز میں شرکت کے بعد ایڈیشنل پروفیسر کے طور پر ترقی دی جانی تھی۔اگرچہ ایس کے آئی ایم ایس کے دیگر ڈاکٹروں کو ترقی دے دی گئی، لیکن ڈاکٹر حفیظ ان سات ڈاکٹروں میں شامل ہیں جنہیں ترقی نہیں دی گئی۔

ایس کے آئی ایم ایس انتظامیہ کے مطابق، ’ان کیسز میں پولیس تصدیق زیرالتوا ہے۔‘ڈاکٹر حفیظ حریت چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کے چچا مولوی مشتاق کے بیٹے ہیں۔ مشتبہ عسکریت پسندوں نے 2004 میں پرانے شہر کی ایک مسجد کے اندر مولوی مشتاق پر فائرنگ کر کے انہیں قتل کر دیا تھا۔

ان کا مقصد فاروق کی سربراہی میں حریت دھڑے کے ساتھ سری نگر- دہلی مذاکرات کو روکنا تھا۔زیر التوا پولیس تصدیق، کشمیرمیں کچھ پیشہ ور افراد کو سرکاری نوکریوں سے محروم کرنے کا ایک ذریعہ بن گئی ہے۔

سری نگر سے تعلق رکھنے والے رشید (شناخت چھپانے کے لیے نام تبدیل کیا گیا) کو جل شکتی ڈپارٹمنٹ نے 2021 میں جونیئرانجینیئر کے طور پر تعینات کیا تھا۔ تاہم، ان کے انتخاب پر خاندان کی خوشیاں قلیل مدتی تھیں۔سرکاری نوکری کرنے سے پہلے پولیس تصدیق لازمی ہے، لیکن سی آئی ڈی کی طرف سے یہ نہیں کی گئی۔

رشید کی عمر جب ایک سال سے بھی کم تھی تو ان کے والد 1999 میں برین ٹیومر کی وجہ سے انتقال کر گئے، جو فوڈ اینڈ سپلائی ڈپارٹمنٹ میں کام کرتے تھے۔

ان کی بڑی بہن نے کہا، ’میری والدہ کو اسی محکمے میں درجہ چہارم کی ملازمت (چپراسی) دی گئی تھی۔ انہوں نے اکیلے ہی پورے خاندان کی پرورش کی۔ انجینیئر بننے اور پھر کشمیر میں نوکری کے لیے اہل ہونے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔‘

رشید، جو اب ڈپریشن کا شکار ہیں، اس امید میں روزے رکھتے اور دن میں پانچ وقت نماز ادا کرتے ہیں کہ پولیس کی تصدیق ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ان کے بھائی کا نام کبھی کسی ایف آئی آر میں نہیں آیا۔