سیمی سازشی کیس میں عرفان ناگوری کی ضمانت منظور

جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی کامیاب پیروی کے نتیجہ میں جبل پور رہائی کورٹ کا اہم فیصلہ

435

ممبئی ۔ ۱۴؍فروری ( پریس ریلیز ) ۲۰۱۴ میں بھوپال اے ٹی ایس کی جانب سے کھنڈوہ اندور اجین اورشولاپورکے کئی نوجوان کوگرفتار کرکے ان پرسخت ترین یواے پی اےاور تعزیرات ہند ،آرمس ایکٹ ،ایکسپلوزیو سبسنس ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا تھا ،جس میں سےعرفان ناگوری کوآج جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی کامیاب پیروی کے نتیجہ میں جبل پورہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔ اس بات کی اطلاع آج یہاں حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب ( صدر جمعیۃ علماء ہند ) کے حکم پر ملک بھر میں ناجائز مقدمات میں پھنسائے گئے بے گناہ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی عدالتوں میں پیروی اورقانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی صاحب نے دی ہے۔

مزید تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2014 میں بھوپال اے ٹی ایس کی جانب سے سیمی سازشی کیس بنایا گیا تھا جس میں مختلف مقامات کے نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان پر دو سیشن کیس بنائے گئے تھے ،،بھوپال سیشن عدالت سے جمعیۃ علماء کی کامیاب پیروی کے نتیجہ میں 4مسلم نوجوان پہلے ہی باعزت رہا ہوچکے ہیں ،جب کہ سزا لگنے کے بعد مقدمہ نمبر 541 میں سے ایک ملزم عرفان ناگوری کے اہل خانہ کی درخواست پر جمعۃ علماء مہاراشٹر کی لیگل سیل ٹیم نے سزا کے خلاف جبل پور ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی اوراسی کے ساتھ خصوصی سیشن عدالت کے فیصلہ پر روک لگا تے ہوئے ملزم کو ضمانت پر رہاکرنے کی مانگ کی تھی۔ غور طلب ہے کہ مقدمہ نمبر 2014/541 میں یواے پی اے کی کئی دفعات 10-13-16-18-20-23-38-39 اور تعزیرات ہند کی دفعہ 307،آرمیس ایکٹ کی دفعہ 3-25 سمیت ایکسپلوزیو سبسنس ایکٹ کی سیشن 4-5 کے تحت کاروائی چلی تھی۔

خصوصی سیشن عدالت کے فیصلہ کے خلاف دائر کی گئی کاروائی میں طویل قانونی نکات پر باریک بینی سے بحث کے بعدہائی کورٹ نے ملزم کو رہاکرنے کا حکم دیا ہے ، اس مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء لیگل سیل کے سنیئرکر یمنل لائر پٹھان تہور خان کی نگرانی میں ایڈوکیٹ امیش ترویدی کر رہے تھے ۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے عرفان ناگوری کی ضمانت پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء کی لیگل ٹیم نے انتہائی محنت اور ایمانداری سے اس کی پیروی کی جس کے نتیجے میں عدالت نے ملزم کی ضمانت کو منظور کر لیا ہے۔ لیکن یہ کامیابی کا صرف ایک مرحلہ ہے، اس کے بعد ہماری کوشش ہوگی کہ ملزم کو باعزت بری کرایا جائے۔