سیدہ ام کلثوم کہہ رہی ہیں ’’ میں ہندوستان کی بیٹی ہوں‘‘۔
’’ میں ہندوستان کی بیٹی ہوں،ماتھے پہ سندور لگاتی ہوں، اذان میں سر ڈھک لیتی ہوں،میں ہندوستان کی بیٹی ہوں،ہر رنگ میں میں ملتی ہوں‘‘۔
لکھنو:سیدہ ام کلثوم ، جو ہیومن جینیٹکس میں پوسٹ گریجویٹ ہیں، اپنی فکر انگیز اور طاقتور نظم ’’ میں ہندستان کی بیٹی ہوں‘‘ کے ذریعہ انٹرنیٹ پر چھائی ہوئی ہیں اور لوگوں کے دل جیت رہی ہیں۔ یہ نظم وہ بار بار لکھنؤ میں واقع گھنٹہ گھر میں منعقدہ احتجاج کے دوران پڑھ رہی تھیں۔ یہ احتجاج جن کا اہتمام بنیادی طور پر خواتین نے کیا ہے ، وہ انتہائی متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
سیدہ ام کلثوم کے ذریعہ بار بار پڑھے گئے اس نظم کی ویڈیو ٹویٹر صارف آلوک پانڈے نے شیئر کی ہے۔ آلوک پانڈے نے اس کیپشن کے ساتھ اس ویڈیو کو شئیر کیا ہے’’ یہ سیدہ ام کلثوم ہیں جو ہیومن جینیٹکس میں پوسٹ گریجویٹ ہیں۔ وہ لکھنئو کے گھنٹہ گھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف پچھلے چار دنوں سے جاری مظاہروں کے دوران اپنی یہ فکر انگیز نظم پڑھ رہی ہیں۔
اس نظم کا آغاز خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اخیر میں وہ ہندوستان میں سیکولرازم کے بارے میں بات کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ کس طرح مختلف ریاستوں، ثقافتوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کے تئیں انتہائی احترام کے ساتھ مل جل کر اور ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ دسمبر 2019 میں سی اے اے کے منظور ہونے کے بعد ملک نے بڑے پیمانے پر مظاہروں اور احتجاج کو دیکھا ہے۔ مظاہرین کا ماننا ہے کہ نیا قانون نہ صرف یہ کہ بھید بھاؤ پر مبنی ہے، بلکہ ملک کے سیکولر اقدار پر بھی ایک حملہ ہے۔
’’ درگاہ میں ہاتھ پھیلاتی ہوں،
مندر میں ہاتھ جوڑتی ہوں،
بھنڈارے میں میں نے سبزی کھائی ہے، لنگر میں دال مکھنی کھائی اور کھلائی ہے،
میں ہندوستان کی بیٹی ہوں‘‘۔
نظم کے کچھ حصوں میں کلثوم نے عالمی اخوت و بھائی چارگی کی تصویر پیش کی ہے جو ہمارے ملک کی اصل روح ہے۔ کلثوم کی یہ ویڈیو وائرل ہو گئی ہے اور کئی سارے لوگ ان کی اس بہترین نظم کے لئے ان کی ستائش کر رہے ہیں۔(بہ شکریہ نیوز۱۸ اردو)