سلووینیہ کی راجدھانی میں پہلی خوبصورت مسجد کا قیام عمل میں آگیا

لُبلییانہ4 فروری [یو این آئی]مالی مشکلات اور نظریاتی مخالفتوں سے بھری رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے بالآخر سلووینیہ کی راجدھانی میں پہلی مسجد کا قیام عمل میں آگیا۔


اس مسجد کے قیام کو، جس کا باقاعدہ افتتاح اسی سال جون میں بعد از رمضان کیا جائے گا،سلووینیہ کے مسلمانوں کے مفتی نجات قرابرس نے ملکی تاریخ کا سنگ میل قرار دیا ہے۔اس یورپی ملک کی کل آبادی میں مسلم اقلیت کا حجم ڈھائی فیصد کے لگ بھگ ہے۔

SLOVENIA-RELIGION-ISLAM-MOSQUE
یوگوسلاویہ سے آزاد ہونے والے اس یورپی ملک کے مسلمانوں نے آج سے پچاس سال پہلے اس مسجد کے قیام کی درخواست کی تھی۔دائیں بازو کے حلقے اس مسجد کی شدید مخالفت کرتے رہے تھے اور اس مخالفت میں ان کا ایک الزام یہ بھی تھا کہ مسجد کی تعمی میں کثیر سرمایہ فراہم کرنے والا ملک قطر قطر دہشت گردی کے بنیادی مالی اعانت کاروں میں سے ایک ہے۔
دائیں بازو کے حلقوں اور دوسری سماجی تنظیموں کی جانب سے قطری سرمائے کی فراہمی کی بھی مخالفت کی وجہ سے مسجد کا تعمیراتی عمل خلل سے دوچار رہا۔
سلووینیہ کے مسلمانوں نے پچاس برس قبل جب اس مسجد کے قیام کی درخواست کی تھی۔ اس وقت سلووینیہ یوگوسلاویہ کا حصہ تھا۔ اس مسجد کی تعمیر کی درخواست کے 35 برسوں بعد لبلییانا کےبلدیاتی حکام نے مسلمانوں کی کونسل کو اجازت نامہ کی اطلاع دی۔ اس کی باضابطہ تعمیر سن 2013 میں شروع ہوئی۔ اس پر چونتیس ملین یورو یا انتالیس ملین ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ اس مجموعی لاگت میں قطری حکومت نے اٹھائیس ملین یورو فراہم کئے۔SLOVENIA-RELIGION-ISLAM-MOSQUE

مسجد کے قیام کی مخالفت کی طرح اس کی تعمیر کو بھی روکنے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا۔ 2016 میں ایک مرتبہ سؤر کا سر بھی مبینہ طور پرمسجد کے احاطہ رکھ دیا گیا تھااور بعض اوقات اسی جانور کے خون کا مبینہ چھڑکاؤ بھی مسجد کے اندر کیا گیاتھا۔
یہ مسجد جسے مسلم کلچرل سنٹر کا نام دیا گیا ہے ،لبلییانا کے نیم صنعتی علاقے میں تعمیر کی گئی ہے، عمارت کے ایک جانب سلووینہ کی مسلم کمیونٹی کا دفتر بھی قائم کیا جائے گا۔مسجد کے احاطے میں ایک وقت میں چودہ سو فرزندان توحید نماز ادا کر سکتے ہیں۔مسجد کا مینار چالیس میٹر بلند اور گنبد نیلے رنگ کا ہے، جو استنبول کی تاریخی نیلی مسجد کی یاد دلاتا ہے۔ اس گنبد کی وجہ سے مسجد کے اندر نیلی روشنی بھی دلفریب منظر پیش کرتی ہے۔