سلمان رشدی پر حملہ قاسم سلیمانی کے قاتلوں کے لیے ’وراننگ‘ ہے: ایرانی رکن پارلیمنٹ

ایران کے ایک رکن پارلیمنٹ نیویارک میں توہین رسالت کے مرتکب سلمان رشدی پر حملے کو ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے قاتلوں کو انتباہ قرار دیا ہے۔ مالک شریعتی نے اپنے ٹویٹ میں کیا ہے۔مالک شریعتی ایران پارلیمنٹ میں صوبہ تہران کے کئی اضلاع کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ پر لکھا ہے ‘اس بات سے قطع نظر رشدی پر حملے میں بالواسطہ یا بلا واسطہ ملوث ہے یا نہیں، یہ حملہ جنرل قاسم سلیمانی کے قاتلوں کے لیے ایک انتباہ کا درجہ رکھتا ہے۔ ‘

انہون نے مزید لکھا ہے۔ ’’اگر ایران براہ راست رشدی پر حملے میں ملوث ہے تو یہ ایران کے ایک اسلامی قوت ہونے کو ثابت کرتا ہے، اگر ایک مسلمان نے یہ حملہ اپنے طور پر کیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایرانی انقلاب ایران سے باہر بھی برآمد ہو چکا ہے اور دشمنوں کے درمیان پہنچ چکا ہے۔ ‘

ایرانی پارلیمنٹیرین نے اس حوالے سے ایک تیسرے مفروضے پر بھی بات کی ہے’ اگر یہ حملہ امریکہ اور برطانیہ نے خود کرایا ہے تو یہ ان لوگوں کے لیے ایک سبق ہے جو مغرب پر اعتماد کرتے ہیں۔ ‘ اس لیے رشدی کو نشانہ بنایا ہر صورت قاسم سلیمانی کمانڈر ایرانی پاسداران انقلاب کے لیے ایک انتباہ ہے۔واضح رہے ایران پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو 3 جنوری 2020 کو عراق میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایک فضائی حملے میں ہلاک کیا گیا تھا۔

قاسم سلیمانی قدس فورس کے سربراہ کے طور پر ایران سے باہر پاسدران انقلاب کی کارروائیوں کی نگرانی اور منصوبہ بندی کے ذمہ دار تھے۔ادھر امریکہ میں سابق صدر کے ساتھ بطور نیشنل سکیورٹی ایڈویئزر کرنے والے جان بولٹن کے قتل کامنصوبہ تیار کرنے پر ایرانی پاسدران انقلاب کے ایک رکن پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق جان بولٹن کے قتل کا منصوبہ ممکنہ طور پر قاسم سلیمانی کے حوالے سے بنایا گیا تھا۔