نئی دہلی:19اکتوبر(پریس ریلیز)قرول باغ کی لال مسجد میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسکالر مولانا مختار اشرف نے نماز جمعہ سے قبل خطاب کیا ،خطاب کا آغاز خدا کی حمد و ثنا سے کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ حضور علیہ السلام نے فرماےا بندوں کاشکر گذارہی خدا کا شکر گذار بھی ہے اس فرمان کے تناظر میں ہم سر سےد کی خدمات کے شکر گذار ہیں مولانا نے کہا کہ ایسے حالات میں جب برطانوی سامراج نے نہاےت چالاکی کے ساتھ نظام تعلیم کو دو حصوں میں تقسیم کیا مذہبی تعلیم کے لئے مدرسہ اور سائنس و ٹےکنا لوجی کے لئے کالج اور ےونیورسٹی کا تصور دیا اور پروپیگنڈہ یہ پھےلاےا کہ اسلام اور سائنس کا کوئی تعلق نہیں ،اور اس سازش کا اثرمسلم دنےا پر ایسا ہو اکہ وہ مدرسوں کو ہداےت کا مینار اور ےونیورسٹی کو گمراہی کا گڑھا سمجھنے لگی ،جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ نرے دقےانوسی مولوی پیدا ہونے لگے جو نکاح طلاق نماز روزہ کے مسائل کے علاوہ دنےا سے بے خبر تھے،یہ وہ وقت تھاکہ جب مسلمان سےاسی معاشی سماجی مذہبی سائنسی ہر سطح پر زوال کی طرف بڑھ رہے تھے،اےسے حالات میں سرسید اور انکے ہمنواوں نے مسلمانوں کی پسماندگی کو دور کرنے کے اقدامات کئے اور ہندوستان کے مختلف علاقوں میںاسکول بنانے کا سلسلہ شروع ہو اپھر آخر میں محمڈن اینگلو عربک کالج جو آج علیگڑھ مسلم یو نےورسٹی کے نام سے مشہور ہے کا قےا م ہوا،مولانانے مزید کہا کہ اے ایم یو بنانے کا مقصد ہی یہ تھا کہ مسلمان مذہبی تعلم کے ساتھ ساتھ سائنس و ٹیکنا لوجی کے میدان میں بھی پیچھے نہ رہیں،مولانا نے کہا کہ سر سید کے اس مشن نے مولانا محمد علی جو ہر اور حکیم عبدالحمید جیسے ہزاروں سپوتوں کو جنم دیا کہ جنہوں نے اے ایم ےوسے فارغ ہونے کے بعد دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ہمدرد ےو نےورسٹی جےسے بڑے اقلےتی ادارے مسلمانو ں کو دیے ،نسلوں پر سرسےد کا احسان ہے ہم ان کے مشن کو نیلام نہ ہونے دےنگے۔خطاب کے آخر میں مولانا نے کہاکہ ووٹ ہمارا حق اور ووٹ دےنا ہماری ذمہ داری ہے اسلئے اپناووٹر آئی ڈی کارڈ ضرور بنوا لیں۔