سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہیت و دیگر ملزمین کو زبردست جھٹکا

ممبئی :20 اکتوبر(ای میل)مالیگاﺅں 2008ءبم دھماکہ معاملے کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہیت ودیگر کی جانب سے ان کے مقدمہ پر یو اے پی اے قانون کے اطلاق کو غیر قانونی بتانے والی عرضداشت پر آج خصوصی این آئی عدالت نے اہم فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا کہ ملزمین پر خصوصی قانون یو اے پی اے کا اطلاق جائز ہے نیز عدالت نے ملزمین کے خلاف ۶۲ اکتوبر سے باقاعدہ مقدمہ کی سماعت شروع کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے، اسی درمیان ملزمین کی جانب سے نچلی عدالت کے فیصلہ پر چار ہفتوں کے اسٹے کی درخواست کو متاثرین کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی) کے وکلاءکی مخالفت کے بعد عدالت نے مسترد کردیا۔آج صبح ساڑھے گیارہ بجے خصوصی عدالت کے جج وی ایس پڈالکرنے جیسے ہی فیصلہ سنایا ملزمین کے وکلاءنے عدالت سے حکنامہ پر اسٹے دینے کی گذارش کی جس کے جواب میں عدالت میں موجود جمعیة علماءکے وکیل شاہد ندیم نے تین صفحات پر مشتمل عرضداشت داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ متاثرین دس سالوں سے انصاف کا انتظار کررہے ہیں اور این آئی اے قانون کی دفعہ 19 کے تحت این آئی اے کے زیر تحت مقدمات کی سماعت روز بہ روز کیئے جانے کا حکم ہے لہذا ملزمین کو کسی بھی طرح کی راحت نہیں دیتے ہوئے عدالت کو فوراً چار ج فریم کردینا چاہئے نیز سپریم کورٹ نے بھی مقدمہ کی جلد از جلد سماعت مکمل کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ہیں ۔اسی درمیان این آئی اے کے وکیل اویناش رسال نے عدالت سے اس تعلق سے مناسب فیصلہ صادر کرنے کی گذارش کی ۔مداخلت کار کی درخواست پر عدالت نے ملزمین کی اسٹے کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے معاملے کی سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے ملزمین کے وکلاءکو کہا کہ وہ اس درمیان ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع ہوسکتے ہیں اور اگر ہائی کورٹ سے انہیں کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئی تو ملزمین پر چارج فریم کردیا جائے گا۔ خصوصی عدالت نے آج اپنے زبانی فیصلہ میں کہا کہ فریقین نے ان کے سامنے سو سے زائد متعدد عدالتوں کے فیصلوں کو بطور نظیر پیش کرنے کے ساتھ ایک ماہ تک بحث کی جس کے بعد وہ اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ ملزمین پر یو اے پی اے قانون کا اطلاق ہوگا اور جو مدعہ ملزمین نے اٹھایا ہے اس پر دوران سماعت غور کیا جائے گا ۔تقریبا 125 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ پیر کو ظاہر کیا جائے گا ایسی یقین دہانی عدالت نے فریقین کو کراتے ہوئے عدالت کی مدد کرنے کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا ۔
آج کی عدالتی کارروائی کے بعد جمعیة علماءمہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایڈوکیٹ شریف شیخ کی مدلل بحث جس میں انہوں نے عدالت کو بتایا تھاکہ کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 362 کے تحت نچلی عدالت خود کا فیصلہ تبدیل کرنے کی مجاز نہیں ہے کیونکہ اس سے قبل کے جج ایس ڈی ٹیکولے نے یہ فیصلہ صادر کیا تھا کہ ملزمین کے خلاف یو اے پی اے قانون کی دفعات 16 اور 18 کا اطلاق ہوگا اور فرد جرم اسی کے مطابق عائد کی جائے گا پر عدالت نے آج مہر لگا دی ۔گلزار اعظمی نے کہا کہ آج کے فیصلہ کے بعد ان کی امیدیں بڑھ گئیں ہیکہ اب نچلی عدالت ملزمین پر چارج فریم کرکے مقدمہ کی باقاعدہ سماعت کا آغاز کردیگی۔گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ مالیگاﺅں 2008ءبم دھماکہ معاملے کا سامنا کرنے والے ملزمین مقدمہ کی سماعت شروع نہیں ہونا دینا چاہتے ہیں اور اسی لیئے وہ روزانہ نت نئے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں اور کبھی ڈسچارج عرضداشت داخل کردیتے ہیں تو کبھی یو اے پی اے قانون کو چیلنج کرکے عدالت کا قیمتی وقت ضائع کررہے ہیں لیکن آج کے فیصلہ سے انہیں زبردست جھٹکا لگا ہے ۔اجب جبکہ نچلی عدالت نے واضح فیصلہ صادر کردیا ہے اور اگر ملزمین سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر،کرنل شریکانت پروہیت، میجر رمیش اپادھیائے،سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر ، سدھاکر دیویدی، سدھاکر چترویدی کو ممبئی ہائی کورٹ سے کوئی راحت نہیں ملتی تو مقدمہ کی باقاعدہ سماعت کا آغاز ممکن ہے۔

Leave a comment