زرعی قوانین کی نقول دہلی کی سرحدوں پر نذرآتش

متنازعہ قوانین کیخلاف احتجاجی کسانوں کا اٹل موقف۔ مخالف حکومت نعرے بازی
نئی دہلی : دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کسانوں نے چہارشنبہ کو اپنا احتجاج جاری رکھتے ہوئے مرکز کے نئے زرعی قوانین کی نقول احتجاج کے تمام مقامات پر نذرآتش کئے۔ لوہری تہوار کے موقع پر کسانوں نے متنازعہ قانون سازی کے خلاف احتجاج میں شدت پیدا کی۔ کسانوں نے ان قوانین کو واپس لینے سے مرکز کے انکار پر مخالف حکومت نعرے بھی لگائے۔ لوہری کا تہوار زیادہ تر شمالی ہند میں منایا جاتا ہے۔ یہ موسم بہار کے آغاز کا موقع ہوتا ہے۔ آگ کے اس فیسٹیول کی خاص بات ہوتی ہے۔ کسانوں کے لیڈر منجیت سنگھ رائے نے قبل ازیں کہا تھا کہ احتجاجی کسان اس موقع پر احتجاج کے تمام مقامات پر زرعی قوانین کی کاپیاں جلائیں گے۔ تقریباً 40 احتجاجی کسان یونینوں کی اجتماعی تنظیم سنک یوکت کسان مورچہ نے میٹنگ منعقد کرتے ہوئے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا۔ یہ اقدام ایک روز بعد سامنے آیا ہے جبکہ کسان یونینوں نے واضح کردیا کہ وہ سپریم کورٹ کی مقررہ کمیٹی سے بات چیت نہیں کریں گے۔ ان کا الزام ہیکہ یہ کمیٹی موافق حکومت ہے اور کہا کہ وہ تینوں متنازعہ قوانین کی منسوخی سے کم کسی بھی بات پر راضی نہیں ہوں گے۔ یونینوں نے کمیٹی کے ارکان کی غیرجانبداری پر شبہات بھی ظاہر کئے لیکن انہوں نے قوانین پر عمل آوری روک دینے سے متعلق فاضل عدالت کے حکنامہ کا خیرمقدم کیا۔ سپریم کورٹ نے منگل کو متنازعہ زرعی قوانین پر عمل آوری کا احکام ثانی روکتے ہوئے چار رکنی کمیٹی بنائی۔

Leave a comment