دہلی میں کورونا کا قہر‘ قابو پانے کیلئے ایک ہفتے کا لاک ڈاؤن نافذ

چیف منسٹر اروند کجریوال کی لفٹننٹ گورنر سے ملاقات کے بعد فیصلہ ‘ مائیگرنٹ ورکرس سے دہلی نہ چھوڑنے کی اپیل

نئی دہلی :قومی دارالحکومت دہلی میں کورونا کے کیسس میں بے تحاشہ اضافہ کودیکھتے ہوئے حکومت نے چھ دنوں کیلئے لاک ڈاون نافذکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں چیف منسٹر نے لفٹننٹ گورنر سے ملاقات کی اور اس وباء پر قابو پانے کیلئے لاک ڈاون نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ کے پیش نظرامید کے عین مطابق دہلی میں ایک ہفتہ کا لاک ڈاون نافذ کر دیا گیا ہے، جس پر پیر کی رات 10 بجے سے عمل شروع ہو گیا ہے اور 26 اپریل یعنی اگلی پیر کی صبح 5 بجے تک لاک ڈاون نافذ رہے گا ۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل سے اس سلسلہ میں تفصیلی بات چیت کی۔اروند کیجریوال نے اعتراف کیا کہ دہلی کے طبی انفراسٹرکچر پر مزید طبی دباو برداشت کرنے کی طاقت نہیں رہی ہے اس لئے اس دباو کو روکنے کے لئے اور وبا کی رفتار کو کم کرنے کے لئے اس چھوٹے لاک ڈاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں 25 ہزار سے زیادہ کیسز آنے کے باوجود دہلی کا طبی نظام ابھی ٹھیک ہے اور لوگوں کی ویسی حالت نہیں ہے جیسی دوسری ریاستوں میں ہے۔اروند کیجریوال نے اپنے خطاب میں ویسے تو عاپ کی یعنی عوام کی حکومت کے طور پر خطاب کیا، لیکن انہوں نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ ’میں ہوں نہ، مجھ پر بھروسہ کیجیے‘۔انہوں نے مہاجر مزدوروں سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کی ہے کہ وہ دہلی چھوڑ کر نہ جائیں ۔ واضح رہے دہلی حکومت نے وبا کی چین کو توڑنے کے لئے اور اس کی رفتار کو کم کرنے کے لئے پہلے رات کا کرفیو اور پھر ویک اینڈ کرفیو لگایا تھا، لیکن جس تیزی سے وبا پھیل رہی ہے اس کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ایک ہفتہ کے لئے لاک ڈاون لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ سال کی طرح اس لاک ڈاون میں پبلک ٹرانسپورٹ چلتے رہیں گے اور لوگوں کی نقل و حمل جاری رہی گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ دہلی کا وہ مزدور طبقہ جس کا خرچہ ہی اپنی روز کی کمائی سے چلتا ہے، وہ دہلی میں ہی رہے گا یا وہ گزشتہ سال کی طرح اپنے آبائی مقامات کو واپسی کرے گا۔ اروند کیجریوال نے مہاجر مزدوروں سے اپیل کی ہے کہ وہ کچھ دنوں کی تکلیف برداشت کر لیں، کیونکہ یہ ایک چھوٹا لاک ڈاون ہے۔ انہوں نے مزدوروں سے کہا کہ ان کے آنے جانے میں پیسہ اور توانائی دونوں خرچ ہو جائیں گی اس لئے بہتر یہی ہے کہ وہ دہلی میں ہی رہیں۔ چیف منسٹر اروند کیجریوال نے مہاجر مزدوروں سے دہلی نہ چھوڑنے کی اپیل تو ضرور کی ہے، لیکن ان کے لئے کسی معاشی پیکج کا اعلان نہیں کیا ہے۔ یہ مزدور جہاں بیماری کے خوف سے شہروں کو چھوڑتے ہیں وہیں ان کے پاس یہاں گزارا کرنے کے لئے پیسہ اور روزی نہیں رہتی، اس لئے وہ کم پیسہ میں گزارا کرنے کی غرض سے اپنے گاوں واپس چلے جاتے ہیں۔ آنے والے دن ویسے تو سب کے لئے بہت تکلیف دہ ہونے والے ہیں، لیکن غریب مزدوروں کے لئے یہ بہت ہی تکلیف دہ ہونے والے ہیں۔ایک ہفتہ کے اس چھوٹے لاک ڈاون کیلئے وہی ضابطہ رہنے والے ہیں جو ویک اینڈ لاک ڈاون کیلئے تھے یعنی شادیوں کی اجازت ہوگی لیکن اس میں شرکاء کی تعداد صرف 50 ہوگی۔ پبلک ٹرانسپورٹ اپنی نصف صلاحیت کے ساتھ چلتا رہیگا اور ضڑوری اشیا ء لانے لیجانے کی اجازت ہوگی۔ شادی کی تقریب میں شرکت کے لئے پاسیس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

Leave a comment