دہلی میں فائرنگ کے واقعات کے بعد احتجاجی مظاہرے کے مقامات پر سیکورٹی انتظامات سخت

کلکتہ 3فروری (یواین آئی)جامعہ ملیہ اسلامیہ اور دہلی کے شاہین باغ میں فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے بعدکلکتہ پولس انتظامیہ شہر کے متعدد مقامات پر ہورہے شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے کو لے کر فکر مند ہے۔


خیال رہے کہ 30نومبر کے بعد سے ہی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں دو مرتبہ فائرنگ اور شاہین باغ جہاں گزشتہ پچاس دنوں سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں میں ایک دن فائرنگ اور کل کچھ لوگوں نے ہنگامہ آرائی کی تھی۔کل رات 11.30بجے کے قریب موٹر سائیکل سوار نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے گیٹ نمبر 5پر جہاں طلباء مظاہرہ کررہے تھے اچانک ایک موٹر سائیکل سوار فائرنگ کرکے فرار ہوگئے


کلکتہ کے پارک سرکس میدان میں گزشتہ 27دنوں سے شاہین باغ مظاہرے کی حمایت میں بڑی تعداد میں خواتین احتجاج کررہی ہیں۔اسی طرح خضر پور، ناخدا مسجد اور ہوڑہ میں بھی خواتین احتجاج کررہی ہیں۔
پارک سرکس میں خواتین کا احتجاج بھی بی جے پی لیڈروں کے نشانے پر ہیں۔بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری راہل سنہا اور ریاستی صدر دلیپ گھوش اس دھرنے کے خلاف تنقید کرچکے ہیں۔
کلکتہ پولس کے مطابق اتوار سے ہی پارک سرکس میدان میں سیکورٹی انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔اسی طرح نواب علی پارک اقبال پور اور زکریا اسٹریٹ میں جہاں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔میں بھی سیکورٹی انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔کلکتہ میں اب تک پرامن ماحول میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ترنمول کانگریس،کانگریس اور سی پی ایم بھی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔
پارک سرکس میدان میں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنے والوں کااندراج بھی کیا جاتا ہے۔پارک سرکس مظاہرہ منتظمین نے پولس انتظامیہ سے سی سی ٹی وی لگانے کی اپیل کی ہے۔