دہشت گر دانہ الزامات کے تحت گرفتارپانچ مسلم نو جوان با عزت بری

جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی کا میاب پیروی ،یہ صداقت اور سچائی کی جیت ہے : مولانا ندیم صدیقی

ممبئی : ۲۸؍ فر وری ( پریس ریلیز ) دہشت گردی ،ملک کے خلاف بغاوت اورمبینہ طور پر سیمی سے تعلق رکھنے کے الزامات میں شو لا پور مہا راشٹراور مدھیہ پردیش سےگرفتار کئے گئے پانچ مسلم نو جوانوں کو آج بھو پال کی خصوصی این آئی اے عدالت نے اس وقت تمام الزامات سے با عزت بری کر دیا جب اے ٹی ایس ان کے خلاف عدالت میں خاطر خواہ ثبوت پیش نہیں کر سکی ۔ بھو پال خصوصی عدالت کے جج گریش دکشت کے ذریعہ نو جوانوں کی با عزت رہائی کافیصلہ آنے کے بعد ملز مین صادق لنجے ،عمیر ڈنڈوتی ( شولا پور ) عرفان ناگوری ،ساجد عرف گڈو،ابو فیصل (مدھیہ پردیش) اور انکے اہل خانہ نے راحت کی سانس لی اور خدائے وحدہ لا شریک کا شکر ادا کیا کہ انہیں اذیت ناک سزاء سے نجات ملی۔مولانا ندیم صدیقی صدر جمعیۃ علماء مہا راشٹر نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صداقت اور سچائی کی جیت ہے انشاء اللہ اسی طرح دیگرمقدمات میں گرفتار نو جوان بھی عدالت سے با عزت بری ہو نگے ۔
واضح رہے کہ دسمبر ۲۰۱۳ء؁ میں شولا پو مہا راشٹر اور مدھیہ پردیش سے پا نچ ۵؍مسلم نو جو انوںکو دہشت گردی، ممنو عہ تنظیم سیمی سے تعلق، پولیس پر فائرنگ ، اور جیل سے فرار ہو نے میں مدد ، اور غیر قانونی ہتھیا ر وغیر ہ جیسے کئی سنگین معاملات کے تحت مدھیہ پر دیش اے ٹی ایس نے گر فتا ر کیا تھا ۔ اور ان پر آ ئی پی سی ، یو اے پی اے ، اور آرم ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا ۔ ان نو جوانوں پر اسپیشل سیشن کیس 502/2014 ,جوکہ یو اے پی اے10,13,16,18,38,39, تعزیرات ہند کی دفعہ 307 اور دھماکہ خیز مادہ دفعہ 4,5,6, کے تحت چارج لگائے گئے تھے ۔ قائد ملت حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پربھو پال عدالت میں ان نو جوانوں کےمقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء مہا راشٹر کر رہی تھی ۔
بھوپال کی خصوصی این آئی اے عدالت کی جا نب سے ۵ ؍ نوجوانوں کو با عزت بری کئے جا نے پرجمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے کہا کہ فیصلہ میںتا خیر سہی لیکن مظلوم نو جوانوں کو انصاف ملا ہے ،یہ نو جوان انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، انکے اہل خانہ کسمپرسی کے عالم میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر سے رجوع ہو کراس مقدمہ کے پیروی کی درخواست کی تھی ،جمعیۃ لیگل ٹیم اسی وقت۲۰۱۴ سے اس مقدمہ کی پیروی کر رہی تھی،اےٹی ایس کےٹال مٹول کی وجہ سے مقدمہ کا فیصلہ آنے میں کافی تاخیر ہوئی ہے ،انہوں نے جمعیۃ لیگل ٹیم کے سربراہ ایڈوکیٹ پٹھان تہور خان ، ایڈوکیٹ ساجد علی ، ایڈوکیٹ پرویز عالم ،ایڈوکیٹ اسد خان،ایڈوکیٹ عشرت علی خان اور ان کے ساتھیوں کو مبارکباد پیش کی کہ ہر سماعت پر بھو پال عدالت میں حاضر ی ،بحث و مباحثہ ،گواہوں کو ریکارڈ کرنے میں بے انتہاء کوششیں کیں جس کی وجہ سے آج ان نوجوان کی رہائی عمل میں آئی ہے ۔
عدالت کے اس فیصلہ پر امیر الہند حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پور ی صدر جمعیۃ علماء ہندنے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیاں اپنی نا کا میوں کو چھپانے کے لئے محض شک اور مسلم دشمنی کی بنیاد پر نو جوانوں کو گر فتار کرکے ان کی زندگیاںتباہ کرتی ہیں ایسے آفیسران کے خلاف سخت کاروائی کی ضرورت ہے تاکہ مزید نوجوانوں کی زندگیاں تباہی سے بچ سکیں۔اس مقدمے میں کئی؍مسلم نوجوان ماخوذ تھے ،جن میں سے پانچ کا تعلق شولاپور سے تھا اور بقیہ کا تعلق ملک کے دیگر مقامات سے یہ تمام ملز مین بھوپال کی سینٹرل جیل میں قید تھے ان میں سے۸؍کا دو سال قبل۲۰۱۶ ء میں ۳۱؍اکتوبر کو جیل میں لکڑی کی چابھی وچادر کی سیڑھی کی مدد سے فرار ہونے کے الزام میں بھوپال سے قریب ایک گاؤں میں انکاؤنٹر کردیا گیا تھا۔ جن میں شولاپور کا خالد مچھالے نامی ملزم بھی تھا،اگر وہ زندہ ہو تا تو آج وہ بھی با عزت بری ہو جا تا ۔

Leave a comment