دوسری عالمی جنگ میں شریک 112 سالہ جاپانی فوجی کی موت

جاپانی حکام نے اعلان کیا ہے کہ ہیروشیما پر ایٹمی حملے میں بچ جانے والے اور دوسری عالمی جنگ میں شریک ملک کے سب سے معمر شہری 112 سال کی عمر میں چل بسے ہیں۔

جاپانی شہر نارا کی مقامی حکومت نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ میکیزو ویڈا نامی شہری کی ایک نرسنگ ہوم میں موت ہوئی ہے۔

جاپان میں متوقع عمر کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ وفاقی اعدادوشمار کے مطابق جاپان نے گذشتہ سال 100 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد کا ریکارڈ بنایا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق جاپان میں 86 ہزار 510 افراد کی عمر 100 سال یا اس سے زیادہ ہے۔

گنیز ورلڈ ریکارڈز نے تصدیق کی ہے کہ جاپان میں زندہ عمر رسیدہ ترین افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

میکیزو ویڈا 1910 میں کیوٹو میں پیدا ہوئے اور اپنے خاندان کی موت کے بعد اوساکا منتقل ہو گئے۔ گلوبل سپر سینٹینیرین فورم کے مطابق انہوں نے واکایاما پری فیکچرل آفس میں کام کیا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران وہ جاپانی بحریہ میں تھے۔ انہوں نے ہیروشیما پر ایٹم بم گرتے دیکھا۔

وہ جاپان کی روایتی صنف میں نظمیں لکھنے سے لگاؤ رکھتے ہیں۔ اس صنف کو ہائیکو کہا جاتا ہے۔ انہوں نے موری ہیکو ویڈا کے فرضی نام سے کتاب شائع کی۔

مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق جاپانی وزارت صحت 16 ستمبر کو فیوسا ٹاٹسم کو ملک کی معمر ترین زندہ شہری قرار دینے کا اعلان کرے گی۔

فیوسا ٹاٹسم 115 سالہ خاتون ہیں جو کاشیوارا شہر میں میں رہتی ہیں۔ یہ شہر جاپان میں وسطی اوساکا سے سے 20 کلو میٹر دور ہے۔

معمر جاپانی خاتون پھلوں کے خاندانی باغ میں کام کیا کرتی تھیں جہاں انہوں نے تقریباً 55 سال کو پہنچنے تک آلو بخارے، آڑو اور انگور لگا رکھے تھے۔ انہوں نے جاپانی ساز بجانا جسے اکوٹو کہا جاتا ہے اور پھولوں کو سجانا سیکھا۔

میکیزو ویڈا کی موت ایسے موقع پر ہوئی ہے جب 2019 میں گنیز ورلڈ ریکارڈ میں دنیا کی معمر ترین زندہ فرد کا اعزاز رکھنے والی خاتون کی اس سال اپریل میں 119 سال کی عمر میں موت واقع ہو گئی۔

کین تناکا نرسنگ ہوم میں مقیم تھیں اور اب تک ان کی صحت نسبتاً اچھی تھی۔ وہ بورڈ گیمز کھیل کر، ریاضی کی گتھیاں سلجھا کر، سوڈا پی کر اور چاکلیٹ کھا کر لطف اٹھاتی تھیں۔